نوٹنگھم(قدرت روزنامہ) ذیابیطس کے زخم بہت مشکل سے ٹھیک ہوتے ہیں اور اب نئے پالیمر کی مدد سے ان دیرینہ ناسور کو مندمل کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے . شوگر کیمریضوں میں خون کی رگیں اور بہاؤ دونوں ہی متاثرہوتے ہیں .
اس طرح زخم پر کھال نہیں بنتی اور یوں زخم رِستا رہتا ہے
اور بڑی مشکل سے ٹھیک ہوتا ہے . لیکن اب جامعہ نوٹنگھم کے پروفیسر عامر غیم مغامی اور ان کے ساتھیوں نے زخم بھرنے کے لیے 315 مختلف اقسام کے پالیمر کو مرہم پٹی کے لیے آزمایا . اس دوران جلد مندمل ہونے کے تمام معاملات کا بغور جائزہ لیا گیا . ماہرین کو ایسے پالیمرکی تلاش تھی جو امنیاتی خلیات کی سرگرمی اور فائبروپلاسٹ کو بڑھا سکیں کیونکہ یہ دونوں زخم پر کھال بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں . آخر کار ماہرین نے ایک نیا پالیمر بنا ہی لیا جو حیاتی طور پر انتہائی موزوں ہے . اسے پولی (ٹیٹراہائیڈروفرفیورائل میتھاکرائلیٹ) کا نام دیا گیا ہے جسے پی ٹی ایچ ایف یو اے کا نام دیا گیا ہے جو ہر طرح سے مؤثر ثابت ہوا . ماہرین نے بعض جانوروں کے زخم پر پی ٹی ایچ ایف یو اے لپٹے خردبینی ذرات ایک پالیمر پر لگائے اور اسے زخم پر رکھا . ابتدائی 96 گھنٹے میں عام پٹی کے مقابلے میں فائبروبلاسٹ جمع ہونے میں تین گنا تیزی دیکھی گئی جبکہ زخم بھرنے کی رفتار 80 فیصد تک بڑھی . جانوروں پر حوصلہ افزا نتائج کے بعد توقع ہے کہ جلد ہی اسے ذیابیطس کے زخموں کی پٹی پر لگایا اور آزمایا جائے گا . ڈاکٹر عامر کے مطابق اس پالیمر کی تیاری بہت آسان اور کم خرچ ہے اور اسے ذیابیطس کے مریضوں کے دیرینہ زخموں کے علاج میں بہت مدد مل سکے گی .
. .