سیلاب متاثرین بحالی کی سرگرمیاں معطل ہونے کا خدشہ ہے، اقوام متحدہ
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جاری سرگرمیاں معطل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔عالمی ادارے کے کوآرڈینیٹر جولین ہارنیز و دیگر عہدے داران نے پریس بریفنگ میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جاری امدادی سرگرمیاں وقت سے پہلے معطل ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب کے 3 ماہ بعد حالات مزید بگڑ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امدادی سرگرمیوں کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈنگ درکار ہے۔ محدود فنڈنگ کی وجہ سے تمام ضروریات پوری کرنا ممکن نہیں۔ صحت سے متعلق امداد 6.4 ملین لوگوں کے بجائے 1.8 ملین لوگوں کو دی گئی۔
کوآرڈینیٹر نے مزید کہا کہ غذائی امداد 3.9 ملین کے بجائے صرف 1.5 ملین لوگوں کو دی گئی جب کہ پانی اور حفظان صحت کی امداد 3.4 کے بجائے صرف 1.9 ملین لوگوں کو دی جا سکی ہے۔ شیلٹرز کی امداد 3.5 ملین کے بجائے صرف 1.9 ملین لوگوں کو ملی۔ علاوہ ازیں تعلیمی امداد 7 لاکھ کے بجائے 1 لاکھ 35 ہزار لوگوں کو دی گئی۔
جولینز ہارنیز و دیگر نے پریس بریفنگ میں مزید کہا کہ تحفظ کے حوالے سے امداد 8.5 ملین کے بجائے صرف 0.99 ملین افراد کو دی گئی۔ انہوں نے اپیل کی کہ بیرون ملک پاکستانی اپنے بہن بھائیوں کی مدد کریں۔ یہاں اسکولوں اور صحت کے مراکز بنانے کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق نظر ثانی شدہ سیلاب رسپانس پلان کے 816 ملین ڈالرز میں سے صرف 32.1 فیصد موصول ہوا ہے اور اب سردیاں گزارنے کے لیے مزید فنڈز درکار ہیں۔ بڑھتی ہوئی تعداد سیلاب متاثرہ علاقوں میں غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو رہی ہے۔ سیلاب بحالی کے لیے ہمارے پاس فنڈز 15 جنوری کو ختم ہو جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے عہدے داروں کا کہنا تھا کہ 2 لاکھ افراد بے گھر ہیں۔ لوگ بے سرو سامانی کے عالم میں ہیں جب کہ بڑھتی مہنگائی کے باعث نئے چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ 34 ہزار سے زائد اسکولوں کی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ خواتین اور خواجہ سراؤں کے جنسی تشدد اور استحصال کا خطرہ ہے۔ پانی سے پھیلنے والی بیماریاں بڑھ رہی ہیں جب کہ فی میل ڈاکٹرز کی کمی کا بھی سامنا ہے۔عالمی ادارے کے عہدے داروں نے بتایا کہ دسمبر سے مارچ تک 14.6 ملین افراد کو فوری غذائی امداد درکار ہو گی۔