اس تھپڑ کااتنااثرہواکہ اس کے بعد اسے کسی لڑکی کوچھیڑنے کی ہمت نہیں کی . جس جگہ ان کاکالج تھاتواس کے پیچھے لڑکوں کے اسکول اورکالج تھے مزید یہ کہ جیسے ہمیشہ سے ہوتاآیاہے کہ جب بھی لڑکیوں کے اسکول کالج سے چھٹی ہوتی ہے توچند اوباش لڑکے ا نہیں تنگ کرنے اورچھیڑنے کے لیے آجاتے ہیں . سعدیہ امام اپنے پہلے ڈرامے الجھن کی شوٹنگ میں مصروف تھیں اور انکے شوہر کا کردار پاکستانی شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار بہروز سبزواری نبھا رہے تھے . اس ڈرامے میں سعدیہ امام ایک اکڑو اور جھگڑالو بیوی دیکھائی گئی تھیں یہی وجہ ہے کہ ایک سین میں انہیں بہروز سبزواری نے انکی اسہی حرکتوں سے تنگ آکر تھپر مارنا تھا . اور جب انہوں نے سعدیہ امام کو تھپڑ مارا تو وہ تھپڑ انہیں جبڑے اور گال پر لگا جبکہ اس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اداکارہ سعدیہ امام بہت رونے لگیں لیکن پھر بھی اپنے ڈائیلاگ نہیں بھولے اور تمام ڈائیلاگ کہے . ڈائیلاگ گہنے کے بعد کہا کہ آپ نے مجھے مارا ہے میں اب اپنی امی کے پاس راولپنڈی جا رہی ہوں . لیکن وہ گئی نہیں، یہ الفاظ انہوں نے بس ایسے ہی کہہ دیے کیونکہ ابھی انڈسٹری میں نئی تھیں اور انہیں لگا کہ یہ ڈارمے میں نہیں بلکہ سچ میں مارا ہے . یاد رہے کہ اس زمانے میں بہروز سبزواری ہاتھ میں ایک بڑے کالے رنگ کا نگ پہنا کرتے تھے جس کی وجہ سے یہ تھپڑ زور سے لگا . واضح رہے کہ یہ تمام تر باتیں انہوں نے پاکستان کے ایک نجی چینل پر کہیں جہاں وہ اپنی زاتی زندگی اور ڈراموں میں مارے جانے والے تھپڑ کی اصل حقیقت پر بات کر رہی تھیں . . .
کراچی(قدرت روزنامہ)پاکستانی شوبزانڈسٹری کی جانی مانی شخصیت سعدیہ امام کے بارے میں ہم آج بات کریں گے کہ انہوں نے کیوں ایک شخص کوتھپڑ مارااوراس موقع پرانہیں انتہائی سینئراداکار نے کیوں تھپڑ مارا . سعدیہ امام کوتوسب ہی جانتے ہیں کہ ایک اچھی اورسلجھی ہوئی
اداکارہ ہیں لیکن جب وہ کالج میں تھیں توانہوں نے ایک مائیکل نامی شخص کواپنے پاس بلایا اورزوردارتھپڑ ماردیاکیونکہ وہ انہیں کالج سے دوپہرکے وقت چھٹی ہونے پراپنی اسپورٹس بائیک پرچھیڑ رہاتھا .
متعلقہ خبریں