رات کو گھر آ کر ماں کے پیر دباتا تھا.. عمر شریف نے اسپتال کا نام ماں کیوں رکھا تھا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)”میں رات کو گھر آتا تھا تو ماں کے پیر دباتا تھا۔ میری ماں مجھے دعائیں دیتی تھی اور کہتی تھی کہ بیٹا نماز پڑھ۔ میں اتنی نماز پڑھتا ہوں کہ اب آنکھ بند کروں تو کعبہ میں خود کو محسوس کرتا ہوں”
یہ الفاظ پاکستان کے ایک ایسے فنکار کے تھے جنھوں نے دنیا بھر میں اپنا نام بنایا اور مرنے کے بعد بھی اپنے نیک کاموں اور فنکاری کی وجہ سے زندہ ہیں۔ ہم بات کررہے ہیں لیجنڈری فنکار عمر شریف کی جنھوں نے اپنی ماں کے نام پر اسپتال بنانا شروع کیا مگر اچانک موت کی وجہ سے اس خواب کو شرمندہ تعبیر ہوتا نہ دیکھ سکے۔ عمر شریف کے اسپتال “ماں” کا افتتاح کچھ دن پہلے ہی ہوا ہے۔یہ اسپتال کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں موجود ہے.


عمر شریف نے “ماں” اسپتال بنانے کی شروعات کافی سال پہلے کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپتال کا نام ماں انھوں نے اپنی والدہ اور ان ماؤں کی وجہ سے رکھا ہے جو بچوں کو تکلیف سہہ کر جنم دیتی ہیں۔ ماں اسپتال میں گائنی کے شعبے کو خاص اہمیت دینے کے علاوہ 10 کمرے آرٹسٹوں کے لئے مختص کیے گئے جبکہ غریبوں کا مفت علاج بھی کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یہ اسپتال اس وقت ادارہ تعلیم السلام ٹرسٹ کے زیر نگرانی کام کررہا ہے۔