رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3سے 4فیصد سے کم رہیگی، جائزہ رپورٹ


کراچی(قدرت روزنامہ) مالی سال 2021-22 کی سالانہ معاشی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو اعلان کردہ ہدف 3سے 4فیصد سے کم رہے گی جبکہ مہنگائی کی شرح 20فیصد سے بلند رہنے کا امکان ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2021-22 کی سالانہ معاشی جائزہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریاں اور انفراسٹرکچر کی تباہی ملک کی نمو کے امکانات کو شدید متاثر کرسکتی ہے جبکہ سیلاب کے اثرات اور بیرونی عوامل کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح نمو کا ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا۔
رپورٹ کے مطابق سبسڈیز کے خاتمے اور ایندھن کے ٹیکس میں اضافہ سے مہنگائی کا رجحان آئندہ بھی برقرار رہے گا۔ رواں مالی سال ٹیکس وصولیوں کے ساتھ نان ٹیکس آمدن میں اضافہ متوقع ہے۔مالی سال 22ء میں حقیقی معاشی شرح نمو مسلسل دوسرے سال سال لگ بھگ 6 فیصد رہی، درآمدات میں کمی سے جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 4.6فیصد سے نیچے رہنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام بحالی کے بعد مالی کھاتے کا منظر نامہ بہتر ہوگیا ہے، آئی ایم ایف کے علاوہ کثیر فریقی اور دوطرفہ قرض داروں سے بھی بیرونی فنانسنگ ملنے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام اور بیرونی فنانسنگ سے زرمبادلہ کے خائر کی صورتحال خاصی مضبوط ہونے کی توقع ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2022 کے دوران منفی عالمی اور ملکی حالات کے نتیجے میں دوبارہ معاشی عدم توازن کا سامنا کرنا پڑا۔ مالیاتی صورتحال، اجناس کی عالمی قیمتوں اور روس یوکرین تنازع جاری کھاتے کے خسارے میں نمایاں بگاڑ کا سبب بنا، آئی ایم ایف پروگروم کی بحالی میں تاخیر اور سیاسی بے یقینی نے زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سبب بنے۔
روپے کی قدر میں کمی نے عالمی قیمتوں کے اضافے کے اثرات کو بڑھا کر مہنگائی کے دباؤ کو بہت بلند کر دیا۔مالی سال 22ء میں مہنگائی کی شرح اسٹیٹ بینک کے 9سے 11فیصد اندازے سے زیادہ 12.2فیصد رہی جبکہ بیرونی اور مالیاتی کھاتے میں بڑھتے ہوئے عدم توازن کے مطابق سرکاری قرضے کا بوجھ بھی بڑھ گیا۔
ملک کی ساختی کمزوریوں کو دور کرنے، زرمبادلہ کی آمدنی کو بڑھانے اور سرمایہ کاری لانے کی ضرورت ہے۔ معیشت پر توانائی کے بوجھ کو کم کرنے کا مربوط طرزِفکر درکار ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور فوڈ سیکیوریٹی کے لیے دانشمندانہ حکمت عملی تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے۔ موسموں کے مطابق نئے بیجوں کی تیاری اور زرعی پیداواریت بڑھانے، آبی انتظام کا فریم ورک تشکیل دیا جائے۔