لاہور(قدرت روزنامہ) پنجاب میں آٹے کے بحران میں ملوث سب سے بڑا سمگلرگینگ پکڑا گیا، ملزمان کو قصور کے نواحی علاقے میں خالی ٹیکسٹائل مل کے خفیہ گودام سے گرفتار کیا . ملزمان نے مذکورہ فیکٹری میں خفیہ گودام بنا کر آٹے کی فیکٹری قائم کررکھی تھی .
3 کنال کے ایک گودام میں آٹے سے بھرے ہزاروں تھیلوں سمیت غیر معمولی تعداد میں خالی سرکاری تھیلے برآمد ہوئے، گودام کے اندر جدید ترین مشینیں نصب تھیں، سرکاری آٹے کو ریفائن کر کے سپیشل آٹے میں تبدیل کیا جاتا تھا . ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ لاہور ڈویژن نعیم افضل کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر لاہور (ون) محمد امجد سمیت فوڈ سٹاف کی سپیشل ٹیم نے جمبر کے علاقہ میں خالی پڑی ٹیکسٹائل ملز پر چھاپہ مارا .
لاہور سے سینکڑوں سرکاری آٹے کے تھیلے گودام میں لا کر ریفائن کرنے کے بعد پشاور سمگل کئے جاتے تھے، ملزمان 1295 روپے قیمت والا سرکاری آٹا 1450 روپے میں خرید کر 2400 روپے قیمت پر سمگل کرتے تھے محکمہ خوراک کی مدعیت میں قصور کے مقامی تھانے میں اندراج مقدمہ کی درخواست دے دی گئی . سینئرحکام سمیت خفیہ اداروں نے تحقیقات شروع کردی، مبینہ طور پر کچھ سرکاری اہلکاربھی فی تھیلا 150 تا 200 روپے لے کر چند فلورملز کے سہلوت کار بنے ہوئے تھے . ملزموں نے بوگس برانڈ کے ناموں والے نجی تھیلے پرنٹ کرا رکھے تھے، سپیشل آٹا پیک کر کے سمگل کیا جاتا تھا، ملزم روزانہ لاہور کی دکانوں اور ٹرکنگ و سیلز پوائنٹس سے سیکڑوں تھیلے آٹا خرید کر قصور والے گودام میں لاتے تھے، چھوٹی گاڑیوں اور لوڈر رکشوں کا استعمال کیا جاتا تھا، سمگلر کے خلاف سرکاری آٹا سمگلنگ کے مقدمات درج ہیں .