الزامات کا سامنا کرنے والے شخص کی وجہ سے کام نہیں چھوڑ سکتی، حاجرہ یامین کا دو ٹوک پیغام
حال ہی میں اداکار محسن عباس حیدر کے ساتھ ’سیوک: دی کنفیشنز‘ میں اداکاری کرنے والی اداکارہ حاجرہ یامین نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی طرح کے تشدد کے الزامات کا سامنا کرنے والے شخص کی وجہ سے اپنا کام اور جگہ نہیں چھوڑ سکتیں۔حاجرہ یامین اور محسن عباس حیدر کی ویب سیریز کو دسمبر میں اسٹریمنگ ویب سائٹ (https://vidly.tv/) پر ریلیز کیا گیا تھا، جس پر بھارت نے پابندی عائد کردی تھی۔
مذکورہ ویب سیریز کی کہانی سجی گل نے لکھی ہے جب کہ اس کی ہدایات انجم شہزاد نے دی ہیں۔ویب سیریز میں دکھایا گیاہے کہ کس طرح بھارت میں اقلیتوں پر ہندو اکثریتی ملک کی ریاستی سربراہی میں ظلم و بربریت کی جاتی ہے اور کس طرح سکھوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کا قتل عام کیا جاتا رہا ہے۔
ویب سیریز میں محسن عباس حیدر کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے حاجرہ یامین پر تنقید کی گئی اور حال ہی میں نشریاتی ادارے نے ان سے یہی سوال بھی کیا۔
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حاجرہ یامین نے واضح مؤقف اختیار کیا کہ وہ کسی بھی طرح کے الزامات کا سامنا کرنے والے شخص کی وجہ سے اپنی جگہ اور کام نہیں چھوڑ سکتیں۔ ہاں البتہ وہ سماجی تقریبات اور ٹی وی شوز میں ان کے ساتھ بیٹھنے کا بائیکاٹ ضرور کر سکتی ہیں۔انہوں نے دلیل دی کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں پہلے ہی خواتین کے لیے کم کردار لکھے جاتے ہیں اور مذکورہ ویب سیریز میں ان کا کردار اچھا تھا، اس لیے انہوں نے اس میں کام کرنا مناسب سمجھا۔
اداکارہ نے یہ شکوہ بھی کیا کہ الزامات کا سامنا کرنے والے افراد کو نہیں ہٹایا جاتا مگر ان کے ساتھ کام کرنے والوں پر تنقید کی جاتی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ الزامات کا سامنا کرنے والے افراد سماجی تقاریب اور ٹی وی ایوارڈز شوز کا حصہ بنتے رہتے ہیں اور انہیں نہیں ہٹایا جاتا۔ایک اور سوال کے جواب میں حاجرہ یامین نے دو ٹوک الفاظ میں بتایا کہ خواتین کو ہراساں کیے جانے کا سلسلہ سماج کے علاوہ شوبز انڈسٹری میں بھی موجود ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے کبھی ہراسانی کا سامنا نہیں کیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ خواتین کو ہراساں نہیں کیا جاتا۔حاجرہ یامین کے مطابق وہ ایسی بہت ساری لڑکیوں کو جانتی ہیں جو مشکل وقت اور ہراسانی کا سامنا کر چکی ہیں۔
تاہم اداکارہ نے انٹرویو میں ہراسانی کا سامنا کرنے والی کسی اداکارہ کا نام نہیں لیا اور نہ ہی انہوں نے الزامات کا سامنا کرنے والے اداکاروں کے نام لیے۔