اسلام آباد(قدرت روزنامہ)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پاکستان کو قرض نہیں ، عوام کیلئے روزگار چاہیے، ریلوے کے نظام میں بہتری عام آدمی کیلئے بڑی خدمت ہوگی،یہی ریلوے نظام پڑوسی ملک میں چل رہا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں چل سکتا ہے .
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کیا سب کچھ بیچ کر ملک چلانا ہے؟ سپریم کورٹ نے 2 ہفتے میں ریلوے کو منافع بخش بنانے سے متعلق جامع پلان عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت 23 جنوری سے شروع ہونے والے ہفتے تک ملتوی کردی .
پیرکو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے اولڈ ریلوے گالف کلب عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی . سیکرٹری ریلوے مظفررانجھا نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم امتناع کی وجہ سے ریلوے کی زمین لیز پر نہیں دے سکتے، زمین لیز پر دیکر ریونیو حاصل کرنے کی اجازت دی جائے .
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ حکومت پنشنز کیلئے ریلوے کو 40 ارب روپے دیتی ہے، اسکے علاوہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز کو بھی اربوں روپے دے رہی ہے، کیا سب کچھ بیچ کر ملک چلانا ہے؟جسٹس جمال مندوخیل نے دوران سماعت کہا کہ کوئٹہ میں ریلوے کے رہائشی کوارٹر فروخت ہوچکے ہیں .
سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ جو زمین استعمال نہیں ہو رہی اسے کمرشل کرنا چاہتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے وفاقی حکومت سے بطور کمرشل ادارہ کام کرنے کی اجازت کیوں نہیں لیتا؟ . ریلوے اس وقت مالی بوجھ تلے دبا ہوا ہے . ریلوے میں ملازمین ضرورت سے زیادہ ہیں . پنشنز کا بھی بوجھ ہے .