نادیہ خان نے طلاق کی شرح بڑھنے کی وجہ بتادی


کراچی (قدرت روزنامہ)پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف میزبان و اداکارہ نادیہ خان نے پاکستان میں طلاق کی شرح بڑھنے کی کئی وجوہات بتائی ہیں۔نادیہ خان حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شریک ہوئیں جہاں اُنہوں نے اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے اپنی پہلی شادی کی ناکامی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اکیلے بچوں کو سنبھالنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ انسان کا دماغ تھوڑا الجھا ہوا ہوتا ہے جب آپ کام پر ہوں تو آپ کادھیان گھر کی طرف ہوتا ہے اور اگر آپ گھر پر ہوں تو آپ کو یہ فکر ہوتی ہے کہ آپ کو کام کرنا ہے کیونکہ بچوں کی ضرورتیں بھی پوری کرنی ہوتی ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ میری ذمہ داری دوہری تھی تو ظاہر ہے زندگی مشکل تھی، میں نےطلاق کے بعد اپنا مارننگ شو بھی اسی لیے چھوڑا تھا کیونکہ میرے بچوں کو میری ضرورت تھی لیکن دوسری شادی کے بعد اب زندگی بہت اچھی گزر رہی ہے۔نادیہ خان نے پاکستان میں طلاق کی شرح بڑھنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ شادیاں ٹوٹنے کی وجہ بے وفائی ہے کیونکہ 90 کی دہائی میں اگر کسی لڑکے کو کوئی لڑکی اچھی لگتی تھی تو اس کے لیے بہت مشکل ہوتا تھے کہ وہ اس لڑکی سے بات کرسکے۔
اُنہوں نے کہا کہ اب سوشل میڈیا کا دور ہے کسی سے بھی آرام سے بات ہوسکتی ہے لڑکوں کو اپنے ارد گرد بہت ساری لڑکیاں آرام سے مل جاتی ہیں تو اس لیے اُنہیں اپنے گھر میں موجود بیوی سمجھ میں نہیں آتی اور اُنہیں اپنی بیوی سے بوریت ہونے لگتی ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ’میں ایسی بہت سی لڑکیوں کو جانتی ہوں جن کے شادی شدہ مردوں کے ساتھ افیئرز ہیں اور مجھے یہ سب کچھ دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے‘۔
نادیہ خان نے کہا کہ مرد جھوٹ بہت بولتے ہیں یہاں تک کہ گھر والوں سے چھپ کر دوسری شادیاں کررہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں لڑکیاں بھی غلط ہیں اُن کو اپنا ایک اصول ہونا چاہیئے کہ اگر کوئی آدمی شادی شدہ ہے اُنہیں اس کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں رکھنا چاہیئے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ کچھ لڑکیوں کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اُن کی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی پیسے والا بندہ مل جائے جوکہ فوراََ کوئی جائیداد ان کے نام کرے یا پھر بڑی رقم ان کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کروادے۔
نادیہ خان نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ طلاق کی شرح بڑھنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب خواتین مالی طور پر آزاد ہیں تو اُنہیں یہ مسئلہ نہیں ہوتا کہ طلاق کے بعد اُنہیں کون سنبھالے گا وہ اپنا خیال خود رکھ سکتی ہیں اس لیے اب وہ بھی کوئی غلط بات برداشت نہیں کرتیں۔