کراچی حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری، نتائج آنا شروع


کراچی(قدرت روزنامہ) سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی اور حیدرآباد کے 16 اضلاع میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ 5 بجے کے بعد پولنگ اسٹیشن کے احاطے میں موجود ووٹرز کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی گئی۔
ٹرن آؤٹ کم رہا
الیکشن کے بار بار التوا اور آخری وقت تک غیریقینی صورتحال کے باعث توقع کے مطابق ٹرن آؤٹ کم رہا اور صبح سے دوپہر تک بہت کم لوگ ووٹ کاسٹ کرنے باہر نکلے۔ تاہم حسب معمول شام کو کچھ رش دیکھنے میں آیا، اگرچہ وہ بھی معمول سے کم تھا۔
پولنگ کا وقت نہ بڑھانے کا فیصلہ
الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے پولنگ کا وقت بڑھانے کی درخواست کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔البتہ جن پولنگ اسٹیشن پر پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی وہاں وقت اتنا ہی بڑھایا گیا جتنی تاخیر ہوئی تھی۔

پرامن انعقاد
پولنگ مجموعی طور پر پرامن انداز میں ہوئی اور لڑائی جھگڑے کے ایک دکا واقعات کے سوا کوئی بڑا ناخوشگوار معاملہ پیش نہیں آیا۔چنیسر گوٹھ پولنگ اسٹیشن میں جھگڑا ہوا جس کے دوران پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر جماعت اسلامی کے کونسلر کے امیدوار پر تشدد کیا۔
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ فخر محسوس کر رہے ہیں کہ بلدیاتی الیکشن کا پرامن انعقاد ہوا ، چھوٹے موٹے واقعات کے علاوہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ جہاں جھوٹے موٹے واقعات پیش آئے تو وہاں پولیس اور رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس فوری پہنچ گئی جس کے باعث صورتحال کو مزید خراب ہونے قبل ہی اس پر قابو پالیا گیا۔
دھاندلی کے الزامات
اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے حکومت پر دھاندلی کے الزامات لگائے اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیو بھی سامنے آئیں۔


کراچی کو بند کردیں گے
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے انصاف ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولنگ اسٹیشن بند ہونے کے بعد جو بیلٹ پیپرز چوری ہوئے وہ آج ڈالے جائیں گے، اگر انتخاب کو چوری کرنے کی کوشش کی ہم کراچی کو بند کردیں گے، آئی جی ، چیف سیکرٹری کو باور کراتا ہوں۔ ہم آرام سے گھر پر نہیں بیٹھیں گے۔
پی ٹی آئی نے بدترین دہشتگردی کا مظاہرہ کیا
وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں بدترین دہشتگردی کا مظاہرہ کیا ، پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کے بیٹے پر پی ٹی آئی کے غنڈوں کے حملے کی مذمت کرتے ہیں ، شہزاد میمن پر بھی حملہ کیا گیا۔
پولنگ میٹریل کی تقسیم میں تاخیر
ہفتے کو شہر کے تمام اضلاع میں قائم ڈسپیج سینٹر سے پولنگ میٹریل کی تقسیم میں تاخیر دیکھی گئی، کئی مقامات پر پریزائیڈنگ افسران بھی دیر سے پہنچے، بیلٹ باکس، بیلٹ پیپر، انک اور دیگر سامان شام تک تقسیم کیا جاتا رہا۔


پولنگ سامان سے بھرا بیگ لیجانے کی ویڈیو وائرل
کراچی میں عائشہ منزل کے قریب پولنگ سامان سے بھرا ہوا بیگ لیجانے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔


اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہیلمٹ پہنے ہوئے ایک شخص کوسٹر سے الیکشن سامان لیکر اترتا ہے جس پر وہاں عام شہری اس کی جانب لپکتے ہیں اور سوالات کی بوچھاڑ کردیتے ہیں۔
نامعلوم افراد نے پولنگ کیمپس کو آگ لگادی
کراچی کے مختلف علاقوں سعود آباد ، ملیر ، لانڈھی اور کورنگی میں اتوار کی صبح نامعلوم شرپسندوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے پولنگ کیمپس کو آگ لگا دی جس سے وہاں سامان میزیں ، کرسیاں اور قناتیں جل کر خاکستر ہوگئیں۔

30 نشستوں پر پولنگ نہیں ہوئی
کراچی کے 7 اضلاع میں 23 امیدواروں کے انتقال اور 6 امیدواروں کے بلامقابلہ منتخب ہونے کی وجہ سے چیئرمین وائس چیئرمین اور وارڈ ممبر کی 1230 میں سے 1200 نشستوں پر پولنگ ہوئی۔
سیکڑوں امیدوار بلامقابلہ منتخب
حیدرآباد ڈویژن میں 410 اور ٹھٹھہ ڈویژن میں بھی 310 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں اور 27 امیدواروں کا انتقال ہو چکا ہے، جس کے بعد حیدرآباد ڈویژن کے اضلاع میں 1675 اور ٹھٹھہ ڈویژن کے اضلاع میں تمام کیٹگریز کی 709 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں، مجموعی طور پر 17862 امیدوار ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں جن میں سے 9057 امیدواروں کا تعلق کراچی، 6228 حیدرآباد اور 2577 کا تعلق ٹھٹھہ ڈویژن سے ہے۔
ووٹرز کی تعداد
کراچی میں ووٹرز کی تعداد 84 لاکھ 5 ہزار 475 ہے جن کے لیے 4990 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں، ان میں سے 3415 حساس، 1496 انتہائی حساس اور 79 کو نارمل قرار دیا گیا ہے جبکہ کراچی ڈویژن کے 7 اضلاع کو 25 ٹاؤنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ضلع وسطی 5 ٹاؤن اور 45 یونین کمیٹیوں کے ساتھ سب سے بڑا ضلع ہے، جہاں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 20 لاکھ 76 ہزار 73 ہے۔ ضلع شرقی 5 ٹائون اور 43 یونین کمیٹیوں اور 14 لاکھ 54 ہزار 415 ووٹرز کے ساتھ دوسرا بڑا ضلع ہے۔
کورنگی میں 4 ٹائون اور 37 یونین کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جہاں 14 لاکھ 52 ہزار 722 ووٹرز ہیں۔ ضلع غربی 3 ٹاؤن اور 33 یونین کمیٹیوں پر مشتمل ہیں جہاں 9 لاکھ 9 ہزار 187 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ ضلع کیماڑی میں 3 ٹاؤن، 32 یونین کمیٹیاں ہیں جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 44 ہزار 851 ہے۔
اسی طرح ضلع ملیر میں 3 ٹاؤن، 30 یونین کمیٹیاں اور 7 لاکھ 43 ہزار 205 ووٹرز ہیں جبکہ ضلع جنوبی میں 2 ٹاؤن، 26 یونین کمیٹیاں اور 9 لاکھ 95 ہزار 54 ووٹرز ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق ملیر میں 1040، کورنگی میں 1450، شرقی میں 1579، جنوبی میں 876، غربی میں 1144، وسطی میں 1781 اور ضلع کیماڑی میں 1258 امیدوار بلدیاتی انتخاب میں مدمقابل ہیں۔
حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں جن کی مانیٹرنگ کے لیے کنٹرول روم بھی قائم کردیا گیا ہے۔
روایتی انتخابی گہما گہمی نظر نہیں آئی
بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بے یقینی کے باعث سیاسی جماعتیں مؤثر انتخابی مہم نہ چلاسکیں، روایتی انتخابی گہما گہمی نہ ہونے کے برابر رہی، عوام کے ساتھ امیدواروں کے لیے بھی الیکشن ہونے یا نہ ہونے کا موضوع مستقل زیر بحث رہا، خاص طور پر آخری تین دنوں میں بے یقینی کی فضا عروج پر رہی۔