کوئی آئس کریم بیچتنا ہے تو کوئی کھانا فروخت کرتا ہے ۔۔ کم عمری میں اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے والے 3 بچوں کی رلا دینے والی کہانی

(قدرت روزنامہ)حالات کی مجبوری کس کو بہت بے بس کر دیتی ہے تو کسی کے اندر ہمت اور حوصلے کو جنم دیتی ہے . پاکستان میں آج بھی ایسے کئی گھرانے موجود ہیں جو غربت کی چکی میں پس رہے ہیں اور ان کے گھروں میں کمانے والا بھی کوئی نہیں بس مانگنے پر گزارا ہوتا ہے .

لیکن وہیں کچھ مختلف گھرانوں میں مانگ کر کھانے کو برا سمجھا جاتا ہے اور محنت کر کے کما کر کھانے کو اہمیت دی جاتی ہے . ویسے تو بڑے افراد میں ہی یہ ہمت پیدا ہوسکتی ہے لیکن یہاں آج ہم چند بچوں کے بارے میں جانیں گے جو چھوٹی عمر میں گھروں سے باہر کمانے نکل پڑے تاکہ اپنے گھر کے اخراجات کو پورا کر سکیں . 1- سائیکل پر آئس کریم فروخت کرنے والی ریما . سکھر سے تعلق رکھنے والی ننھی ریما جس کے ہاتھوں میں قلم اور کتابیں ہونی چاہئیں لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہے . ننھی ریما غربت کے باعث سائیکل پر آئس کریم پیچنے پر مجبور ہے . ننھی بچی تپتی گرمی میں گلی گلی آئسکریم فروخت کرتی ہے . ایک انٹرویو میں ریما نے اپنی دکھ بھری داستان بتاتے ہوئے کہا کہ والد کے بیمار ہونے کے بعد میں نے آئسکریم بیچنے کا فیصلہ کیا، پڑھائی لکھائی ، اسکول جانے کا بہت دل کرتا ہے مگر حالات کی مجبوری کے باعث آئسکریم بیچتی ہوں . باہمت بچی ریما نے انٹرویو میں ایک ایسا جملہ کہا کہ جسے دیکھ کر سب اسے داد دینے پر مجبور ہوگئے، اس نے کہا کہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بہتر ہے کہ ہم خود اپنے لئے روزی کمائیں . 2- سائیکل پر کھانا بیچنے والا عبدالوارث . 13 سالہ بچے کا نام عبدالوارث کی کہانی سے تو بہت سے لوگ واقف ہوں گے جس کےوالدین معذور ہیں اور زیادہ عمر ہونے کے باعث چہل قدمی کرنے سے قاصر ہیں اور وہ گھر میں ہی رہتے ہیں . عبدالوارث بھی اپنے گھر کے افراد کا پیٹ پالنے کے لیے کھانا بیچنے کا کام کرتا ہے . 3- سڑکوں پر موبائل فون کے پارٹس فروخت کرنے والا شاہ زیب،5 سال کی عمر میں کمانے کے غرض سے گھر سے نکالنے والے بچے کا نام شاہ زیب ہے . شاہ زیب کراچی کی سڑکوں پر موبائل فون کے استعمال میں آنے والی اشیاء کو فروخت کرتا ہے . اس کا کہنا ہے کہ میرے والد صاحب کرنٹ لگنے سے بیماری میں مبتلا ہوگئے تھے . تب سے میں پیسے کمانے کے لئے کراچی کی سڑکوں پر گھوم رہا ہوں . . .

متعلقہ خبریں