جو حالات ہیں اس میں ہمارا کام نہیں کہ انتخابات کرانے یا نہ کرانے کا کہا جائے،گورنر خیبر پختو نخوا

پشاور (قدرت روزنامہ) گورنر خیبر پختوا نخوا غلام علی کا کہنا ہے کہ جو حالات ہیں اس میں ہمارا کام نہیں کہ انتخابات کرانے یا نہ کرانے کا کہا جائے،الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گورنر خیبر پختوا نخوا غلام علی نے کہا ہے کہ کس نے کہا تھا کہ اسمبلیاں توڑیں؟اسمبلیاں توڑنے کی نہیں جوڑنے کی جگہ ہوتی ہے،تین چار ماہ صبر کرتے اور اکتوبر میں الیکشن ہو جاتے۔
الیکشن کرانا حکومت نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،الیکشن کمیشن سکیورٹی اداروں اور اسٹیبلمشنٹ کی روشنی میں فیصلہ کرے گا،میرا کام موجودہ معاشی صورتحال کو دیکھنا ہے۔سابق حکومت بتائے ساڑھے تین سال میں انہیں بقایا جات کی مد میں کتنے پیسے ملے؟ اور اب سڑکوں پر الیکشن کی تاریخ مانگ رہے ہیں،وفاق بقایا جات کی مد میں پیسے دے گا۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کی تاریخ کے لئے گورنرز کو خط لکھا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ عام انتخاب کے لئے پنجاب میں 9 اپریل سے 13 اپریل کی تاریخ مقرر کی جائے، اسی طرح گورنر خیبرپختونخوا غلام علی کو بھیجے گئے مراسلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ صوبے میں عام انتخابات کے لئے 15 سے 17 اپریل کی تاریخ مقرر کریں۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے کہا کہ آئین کے تحت گورنر اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن کے انعقاد کی تاریخ دینے کا پابند ہے، پنجاب اسمبلی کے 90 روز 14 جنوری سے شروع ہوتے ہیں، 13 اپریل کے بعد پنجاب میں پولنگ کی تاریخ نہیں رکھی جا سکتی جب کہ خیبرپختونخوا کی اسمبلی کے 90 روز 18 جنوری سے شروع ہوتے ہیں، اس لیے صوبے میں 17 اپریل کے بعد پولنگ کی تاریخ نہیں رکھی جا سکتی۔
جبکہ الیکشن کمیشن میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے عام انتخابات اور ضمنی الیکشن کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا،عام انتخابات اور ضمنی الیکشن کے اخراجات اور تیاریوں پر اجلاس میں بریفنگ دی گئی،اجلاس میں عام انتخابات کی تیاریوں، بیلٹ بیپرز ، پولنگ اسٹیشز سمیت متعلقہ امور پر بھی بریفنگ دی گئی۔