”سپریم کورٹ کسینو نہیں جہاں نیب اہلکار۔۔“سپریم کورٹ نے سیف الرحمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کی سخت سرزنش کر دی
سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ملزم کی گرفتار ی پر نیب حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمار کس دیئے کہ سپریم کورٹ کسینو نہیں کہ جہاں نیب ملازمین اس طرح حملہ آور ہوں، احاطہ عدالت کی توہین نہیں ہونے دیں گے . نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں مضاربہ سکینڈل کے ملزم اور نجی کمپنی کے مالک سیف الرحمان نیازی کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی . نیب کی جانب سے ملزم کو عدالت عظمیٰ میں پیش کیا گیا . قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا نیب اہلکار کسی اکھاڑے میں آئے ہوئے تھے؟،ایسی کیا ایمرجنسی تھی کہ نیب نے ملزم کواحاطہ عدالت سے ڈرامائی انداز میں گرفتار کیا؟، کیا نیب اہلکار کسی کسینو کے سامنے کھڑ ے باونسر ہیں؟ ، سپریم کورٹ کسینو نہیں کہ جہاں نیب ملازمین اس طرح حملہ آور ہوں . چیف جسٹس نے نیب حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے وقار کا تحفظ کرنا ہے، احاطہ عدالت کی توہین نہیں ہونے دیں گے، سی سی ٹی وی سے نیب ملازمین کی شناخت کی جائے گی . قانون کی حکمرانی ضروری ہے، نیب نے ریکوری کرنی ہے تو قانون کے مطابق کرے، نیب شہریوں کو خوفزدہ کرکے ریکوری نہیں کرسکتا، قانون کی حکمرانی نیب کی ریکوری سے زیاد ہ اہم ہے . جسٹس منیب اختر نے ریکارکس دیئے کہ نیب اہلکاروں کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج کرادیتے ہیں،جس پر پراسیکیوٹر جنرل نیب کی جانب سے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی گئی . عدالت عظمیٰ نے آئندہ سماعت پر ڈی جی نیب راولپنڈی اور ڈی جی ایچ آر نیب کو طلب کرتے ہوئے گرفتاری کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی پیش کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ عدالت نے نیب اور پولیس اہلکاروں کی ٹریننگ سے متعلق بھی جواب طلب کر لیا . بعدازاں عدالت ملزم کو گرفتار کرنے والے نیب اہلکاروں کو ایک ،ایک لاکھ کے مچلے جمع کرانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزیدسماعت یکم ستمبر تک ملتوی کردی . . .