دہشتگردوں سے مذاکرات کیوں کیے جا رہے ہیں؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا ہے کہ دہشت گردوں سے کب تک ڈریں گے؟ ان سے مذاکرات کیوں کیے جا رہے ہیں؟پشاور میں ہونے والے خودکش حملے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کو یہ دو وہ دو، کبھی کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کرو، اس دوران ریاست کہاں ہے؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آج دہشت گرد 2 بندے ماریں گے، کل کو 5 مار دیں گے، پتہ نہیں ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک جج نے دہشت گردی کے واقعے پر رپورٹ دی، اس کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا یہ بھی کہنا ہے کہ لمبی داڑھی رکھنے سے بندا مسلمان یا اچھا انسان نہیں بن جاتا، ہمارے ایک جج کو مار دیا گیا مگر کسی کو اس کی پرواہ ہی نہیں۔