بہشتا ارغند کا کہنا ہے کہ میں بھی ان ہزاروں افغان شہریوں میں شامل ہوں جنہوں نے طالبان کے خوف سے اپنا ملک چھوڑ دیا ہے لیکن میں امید کرتی ہوں کہ وہ دن ضرور آئے گا جب میں واپس اپنے ملک آؤں گی . خیال رہے کہ بہشتا ارغند طلوع نیوز سے وابستہ تھیں، انہوں نے ہی 15 اگست کو کابل پر قبضے کے بعد طالبان رہنما مولوی عبدالحق کا لائیو انٹرویو کیا تھا . بہشتا ارغند کے اس دلیرانہ اقدام کو پوری دنیا کے میڈیا نے سراہا تھا . اس انٹرویو سے یہ تاثر پیدا ہوا تھا کہ طالبان خواتین کی آزادی کے حامی بن چکے ہیں لیکن چند دن بھی نہیں گزرے تھے کہ فی میل صحافیوں کو ٹیلی وژن پر آنے سے روک دیا گیا تھا . خبریں ہیں کہ نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے ہی افغان صحافی بہشتا ارغند کو افغانستان چھوڑنے میں مدد فراہم کی ہے . . .
کابل (قدرت روزنامہ)افغان ٹی وی چینل پر طالبان رہنما کا پہلی بار براہ راست انٹرویو کرنیوالی نیوز اینکر بہشتا ارغند نے بھی بیرون ملک پناہ حاصل کر لی ہے .
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے ایک معتبر نیوز چینل سے منسلک خاتون اینکر جس نے طالبان رہنما کا براہ راست انٹرویو کیا تھا، انہوں نے اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ اپنے ملک کو خیر باد کہہ دیا ہے .
متعلقہ خبریں