ممبئی حملوں کے ذمہ دار پاکستان میں کھلے گھوم رہے ہیں، جاوید اختر کا متنازع بیان
ممبئی(قدرت روزنامہ)بھارتی رائٹر جاوید اختر نے پاکستان کی سرزمین میں ہی پاکستان مخالف بیان دے دیا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔لاہور کے الحمرا آرٹس کونسل میں لیجنڈری اردو شاعر فیض احمد فیض کی یاد میں منعقد ہونے والے فیسٹیول میں شرکت کرنے والے بھارتی لکھاری اور شاعر جاوید اختر نے فیسٹیول میں سیشن ’جادو نامہ‘ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مخالف بیان دے دیا۔
جاوید اختر نے کہا کہ یہاں میں تکلف سے کام نہیں لوں گا ہم نے نصرت فتح علی خان اور مہدی حسن کے بڑے بڑے فنکشن کئے ہیں آپ کے ملک میں تو لتا منگھیشکر کا کوئی فنکشن نہیں ہوا۔
انہوں نے سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک دوسرے کو الزام نہ دیں اس سے معاملہ نہیں سلجھے گا اہم بات یہ ہے کہ آج کل جو فضا اتنی گرم ہے وہ کم ہونی چاہیے۔
View this post on Instagram
ساتھ ہی جاوید اختر نے طنزیہ انداز میں پاکستان کو ممبئی حملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’ہم تو ممبئی کے لوگ ہیں ہم نے دیکھا تھا کہ ہمارے شہر میں کیسے حملہ ہوا تھا وہ لوگ ناروے یا مصر سے تو نہیں آئے تھے وہ یہیں آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں تو اگر کسی ہندوستانی کے دل میں شکایت ہے تو آپ بُرا نہیں مانیں‘۔
بھارتی اداکارہ کنگنا رناوت نے بھی جاوید اختر کے اس بیان کو خوب سراہتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’گھر میں گُھس کر مارا ہے‘۔
جاوید اختر کا پاکستان میں پُرتپاک استقبال اور بھر پور مہمان نوازی کی گئی انہیں پاکستان میں کسی قسم کے سیکیورٹی خدشات کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا تاہم بھارتی شاعر پاکستان کے خلاف بھارت روانہ ہونے کی بعد بھی پاکستان مخالف بیان دینے سے باز نہ آئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق جب بھارتی میڈیا نے پاکستان سے روانگی کے بعد جاوید اختر کا انٹرویو کیا اور ان سے سوال کیا کہ 2008 کے ممبئی حملے کے حوالے سے کی گئی گفتگو پر سامعین کا کیا ردِعمل تھا تو انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں نے ان کی بات سے اتفاق کیا۔
جاوید اختر نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ 26/11 کے ممبئی دہشت گرد حملوں کے بارے میں ان کا تبصرہ جو انہوں نے پاکستان میں فیسٹیول کے دوران کیا اسے سامعین نے بہت پسند کیا۔جاوید اختر نے کہا کہ ’انہوں نے تالیاں بجائیں اور میرے بیان سے اتفاق کیا‘۔ یہی نہیں بلکہ جاوید اختر نے بھارتی میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ پاکستان آرمی، پاکستانی عوام، پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر نہیں ہیں۔