لاہور (قدرت روزنامہ)لاہور میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جیل بھرو تحریک کا آغاز ہو گیا، شاہ محمود قریشی نے خود گرفتاری دے دی . پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی قیدیوں کی گاڑی میں خود جا کر بیٹھ گئے جن کے بعد اسد عمر، اعظم سواتی، عمر سرفراز چیمہ بھی وین میں جا بیٹھے .
پی ٹی آئی جیل بھرو تحریک کے قافلے کے باعث جیل روڈ پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا .
اس سے قبل چیئرنگ کراس مال روڈ پر قیدیوں کو لے جانے والی گاڑی پہلے ہی پہنچا دی گئی تھی . پی ٹی آئی نے چیئرنگ کراس مال روڈ سے گرفتاریاں دینے کا اعلان کیا تھا . پی ٹی آئی کے رہنماؤں سمیت 200 کارکنوں کی گرفتاری کا اعلان کیا گیا .
PTI رہنما و کارکن بڑی تعداد میں پہنچے
اس سے قبل بڑی پارٹی دفتر سے چیئرنگ کراس مال روڈ پر تعداد میں پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکن پہنچے . یہاں پہنچنے والوں میں شاہ محمود قریشی، اعظم سواتی، میاں محمود الرشید، ڈاکٹر مراد راس، ولید اقبال بھی شامل تھے .
دفعہ 144 نافذ
محکمۂ داخلہ پنجاب کی جانب سے مال روڈ، مین بلیوارڈ گلبرگ اور سول سیکریٹریٹ کے اطراف ایک ہفتے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے .
پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی، عمر سرفراز چیمہ سمیت 5 رہنماؤں اور 200 کارکنوں کی گرفتاری پیش کرنے کا اعلان کیا گیا تھا . ذرائع کے مطابق پنجاب کی نگراں حکومت نے حکمتِ عملی بنا لی، جس کے مطابق لاہور کی جیلوں میں مزید قیدیوں کی گنجائش نہیں ہے، گرفتار افراد کو میانوالی اور ڈی جی خان جیلوں میں بھیجنا پڑے گا .
عمران نے مجھے گرفتاری دینے سے روکنے کی کوشش کی: شاہ محمود
اس حوالے سے رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مجھے گرفتاری دینے سے روکنے کی کوشش کی ہے .
شاہ محمود کے مطابق عمران خان نے مجھ سے کہا ہے کہ آپ کی پوزیشن پارٹی میں سب سے سینئر ہے، آپ گرفتاری نہ دیں . شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جیل بھرو تحریک پر امن تحریک ہے، ملک میں افراتفری نہیں چاہتے، ناجائز اور من گھڑت کیس پر کسی کی بھی گرفتاری مناسب نہیں ہے .
KPK میں PTI کارکن کن جیلوں میں بھیجے جائینگے؟
خیبر پختون خوا کے 39 جیل افسران نے آئی جی جیل خانہ جات کو قیدیوں کی گنجائش سے متعلق آگاہ کر دیا ہے . محکمۂ جیل خانہ جات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختون خوا کی 39 جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں .
ذرائع کے مطابق مختلف اضلاع سے گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کو صوبے کی 4 جیلوں میں منتقل کیا جائے گا . ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ پشاور، مردان، بنوں اور ڈی آئی خان کی جیلوں میں قیدیوں کے لیے جگہ موجود ہے . ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ جیلوں میں زیادہ تعداد میں قیدیوں کے آنے پر مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا .