فل کورٹ بناکر پانامہ سمیت تمام کیسز شروع کیے جائیں، خواجہ آصف کی درخواست


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ دست بدستہ عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ فل کورٹ بنا کر پانامہ سمیت تمام کیسز شروع کریں۔خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے ایک سوموٹو کے تحت کے کچھ سوالات مرتب کیے گئے ہیں، جن کے سوالات دیے جائیں گے یا ڈھونڈیں جائیں گے۔
فیصلہ ایسا ہو جو مستقبل میں تریاق ثابت ہو
انہوں نے کہا کہ ایک نہایت ہی اہمیت کا یہ مقدمہ کل شروع ہوا ہے، اس کے اثرات منفی اور مثبت مسقتبل میں بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ اس کیس کیلئے نو رکنی بینچ بنایا گیا ہے یہ مسئلہ نو جج صاحبان نہیں فل کورٹ کو دیکھنا چاہیے۔
انکا کہنا ہے کہ میں کوئی ایسی بات نہیں کرونگا جس سے لگے گا کہ ان کی حدود میں گیا ہوں، میں اپنی کوئی حدودو قیود کراس نہیں کرنا چاہتا۔خواجہ آصف نے کہا کہ ایک شکایت رہتی ہے کہ سیاسی ورکر عدلیہ کا نام لے کر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، ججوں کے نام لئے جاتے ہیں تنقید کی جاتی ہے، ماضی میں پانامہ کیس کے ججوں کے نام لئے جاتے ہیں، میرے لیڈر کے بارے میں ریمارکس دینے والے جج بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس ثاقب نثار کا نام ہے جس کو لے کر تنقید کی جاتی ہے، جن سوالات کو مرتب کیا گیا ہے ان میں سے ایک نئی تجویز بینچ سے آئی، دو اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق سوال کو کیوں نہ حل کر لیا جائے۔ ماضی میں جس طرح 63 اے کو دوبارہ ری رائٹ کیا گیا یہ معاملہ وہیں سے شروع ہوا۔
نواز شریف کی حکومت ختم کی گئی ایسا کہاں ہوتا ہے
وزیر دفاع نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اس کو تاحیات نااہل کیا گیا، نواز شریف کی حکومت ختم کی گئی ایسا کہاں ہوتا ہے، مجھے نااہل کیا گیا کسی اور ادارے میں ایسی کوئی مثال موجود ہے؟انکا کہنا ہے کہ شاہ محمود آن ریکارڈ ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی، دست بدستہ عدالت عالیہ سے درخواست ہے فل کورٹ بنا کر پانامہ سے کیس کو شروع کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمنٹ نے قانون طور پر تحریک عدم اعتماد کی، ہمارے اس اقدام کو غیر قانونی کر کے حکومت بحال کی گئی، اس شخص نے آرٹیکل 6کی خلاف ورزی کی جو محل میں بیٹھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوالات کے جواب چاہیں باجود کے ہمارے پاس جواب ہیں، اگر کسی جج پر سوالیہ نشان لگ گیا ہو تو فل کورٹ تشکیل میں دیکھا جا سکتا ہے، گزشتہ سات آٹھ ماہ میں جو ہوا فل کورٹ میں اس معاملے کو دیکھا جا سکتا ہے۔
اشرافیہ کیلئے یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں
خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری ضمانتیں منسوخ ہوئیں چھ ماہ سے تین سال تک جیلیں کاٹیں، ہم باہر نکلے ہمارے لئے تو باہر تانگہ کھڑا نہیں ہوا، اشرافیہ کیلئے یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، ہماری بطور ایم این اے ایک لاکھ اڑسٹھ ہزار روپے ہے، ہم کوئی اربوں کروڑوں روپے نہیں لیتے ہمارے ساتھ زیادتی کیوں؟
انہوں نے کہا کہ یہاں اشرافیہ کیلئے سڑکیں بند کرفیو لگ جاتے ہیں، ہمارے دامن پر جو داغ لگے ہیں وہ ہمارے ووٹر بھی جانتے ہیں، تاریخ میں ہمارے سیاستدان ایسے ملیں گے جنہوں نے تاریخ میں اپنا نام لکھوایا۔
ایک شخص نے پورے ملک میں عدم استحکام پیدا کیا
وفاقی وزیر نے کہا کہ چودہری پرویز الہٰی نے مجھے بتایا کہ ایک شادی میں بیوروکریٹ نے 72 کروڑ کی سلامیاں اکٹھی کیں، اسی ںیورو کریٹ کے ہاں گزشتہ شادی میں ایک کروڑ بیس لاکھ سے زائد سلامیاں اکھٹیاں کی گئیں، کسی نے پوچھا آج تک اس بیوروکریٹ سے ہمیں تو اٹھا لیا جاتا ہے۔
انکا کہنا ہے کہ ایک شخص نے پورے ملک میں عدم استحکام پیدا کیا ہے، یہ شخص جن ہاتھوں سے کھاتا رہا انہی کو کاٹ رہا ہے، پہلے امریکہ پر حکومت نکالنے کا الزام پھر اس سے پیچھے ہٹ گیا، اب جنرل باجوہ اور نواز شریف پر الزام لگا رہا ہے، چھ ماہ میں تو چھتوں سے لینٹر کھل جاتا ہے اس شخص کی ٹانگ کا لینٹر نہیں کھل رہا۔
کل شاہ محمود کو پکڑا آج اسکا بیٹا عدالت میں پہنچ گیا
وزیر دفاع نے کہا کہ کل شاہ محمود کو پکڑا ہے آج اس کا بیٹا عدالت میں گیا ہوا ہے، ہمارے پیچھے تو کوئی بھی نہیں آیا تھا۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جیل بھرو تحریک کو ڈوب مرو تحریک ان کیلئے بن گئی ہے، شاہ محمود کل گاڑی میں بیٹھا آج عدالت اس کا بیٹا پہنچا ہوا ہے، کدھر ہے لاہور کی لیڈرشپ، کدھر ہے کراچی خیبر کی لیڈرشپ؟