کراچی(قدرت روزنامہ) رمیز راجا نے شعیب اختر کو ’’خیالی‘‘ سپر اسٹار کا لقب دے دیا . سابق پاکستانی فاسٹ بولر شعیب اختر نے حال ہی میں بابراعظم، کامران اکمل اور شاہین شاہ آفریدی کے بارے میں متنازع بیانات دیے ہیں، انھوں نے کپتان کو مشورہ دیا کہ اگر وہ ویراٹ کوہلی کی طرح ایک برانڈ بننا چاہتے ہیں تو اپنی انگریزی ٹھیک کریں، اسی طرح انھوں نے کامران اکمل کے ’اسکرین‘ کہنے کے تلفظ کا بھی مذاق اڑایا، شاہین کے بارے میں کہا کہ اگر میں ان کی جگہ ہوتا تو دونوں گھٹنے تڑوا لیتا مگر پاکستان کے لیے ورلڈکپ فائنل میں اوور ضرور مکمل کرتا .
ان متنازع بیانات پر سابق کرکٹر اور بورڈ کے حال ہی میں چیئرمین رہنے والے رمیز راجا نے شعیب اختر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا .
ایک ٹی وی پروگرام میں رمیز راجا نے کہا کہ شعیب اختر کو سابق اور موجودہ کھلاڑیوں کے بارے میں غیرضروری بیانات سے اجتناب برتنا چاہیے، وہ ایک ’’خیالی‘‘ سپر اسٹار ہیں، ان کا کامران اکمل کے ساتھ بھی مسئلہ رہا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ہرکوئی برانڈ بن جائے لیکن پہلے انسان بننا سب سے اہم ہے، ہمارے سابق کرکٹرز ایسے بے معنی بیانات سے پاکستان کرکٹ کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں، میں نے کبھی یہ چیز بھارت میں نہیں دیکھی، کبھی آپ نے دیکھا کہ سنیل گاواسکر نے راہول ڈریوڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہو، یہ صرف یہیں ہوتا ہے جہاں پر سابق پلیئرز دوسروں کو اپنا کام پروفیشنل انداز میں نہیں کرنے دیتے .
جب رمیز سے شعیب اختر کی بورڈ کا چیئرمین بننے کے خواہش پر استفسار کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ پہلے انھیں گریجویشن مکمل کرنا چاہیے، بورڈ کا سربراہ بننے کا اہل ہونے کیلیے شعیب اختر کو پہلے بی اے کی ڈگری حاصل کرنا ہوگی . واضح رہے کہ نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر نے کہا تھا کہ پریزنٹیشن تقریب میں آنے والے پاکستانی کرکٹرز عجیب و غریب نظر آتے ہیں، انہیں بات کرنے کا طریقہ نہیں معلوم اور نہ ہی انگلش بولنا آتی ہے جبکہ سیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے . انہوں بابراعظم کے حوالے سے کہا کہ وہ پاکستان کا سب سے بڑا برانڈ ہے لیکن وہ پاکستان کا سب سے بڑا برانڈ کیوں نہیں بن سکا؟
علاوہ ازیں شعیب اختر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف ٹی20 ورلڈکپ میں اگر شاہین اپنا اسپیل پورا کرتے تو وہ سُپر اسٹار بن سکتے تھے، انہوں نے کہا کہ اگر یہ موقع مجھے ملتا تو میں پاکستان کیلئے اپنی جان قربان کردیتا، گھٹنا ٹوٹ بھی جاتا تو اسپیل ادھورا نہ چھوڑتا کیونکہ یہ لمحہ دوبارہ نہ آتا، گھٹنا جُڑ سکتا تھا جس پر شاہد آفریدی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی ایکسپریس کی کلاس الگ ہے، اگرچہ ہر کوئی شعیب اختر نہیں ہوسکتا، آپ انجیکشن اور دردکش ادویات لیتے ہیں اس کے باوجود بھی انجری کے ساتھ کھیلنا آسان نہیں ہوتا .