سپریم کورٹ میں کیسز سماعت کیلئے مقررکرنے کا کیا طریقہ کار ہے؟ جسٹس فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ نے نوٹس لےلیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالت عظمیٰ میں مقدمات سماعت کے لیے مقررکرنےکے طریقہ کارکے معاملے کا نوٹس لے لیا۔عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو تمام ریکارڈ سمیت فوری طورپرطلب کرلیا۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ کا جج ہوں، 5 سال تک چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ بھی رہ چکا ہوں، ہم چاہتے ہیں شفافیت ہونی چاہیے، اگر رجسٹرار کیس ایک سے دوسرے بینچ میں لگا دے تو شفافیت کیسے ہوگی؟
جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہےکہ ایک رجسٹرار تو میرے جیسے جج سے بھی زیادہ طاقتور ہے، میں 2010 کے کیس نہیں سن سکتا کیوں کہ کیسز رجسٹرار سماعت کے لیے مقرر کرتا ہے، کیا میں فون کرکے رجسٹرارکویہ کہہ سکتا ہوں کہ فلاں کیس فلاں بینچ میں لگادیں؟
جسٹس فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے استفسار کیا کہ مقدمات مقرر کرنےکی کیا پالیسی ہے؟ عدالت نے 2 اپریل 2022 کو رجسٹرار کو حکم دیا تھا کہ مقدمات مقررکرنےکا طریقہ کار طے ہو، رجسٹرار آفس میں مقدمات فکس کرنے سے متعلق شفافیت نام کی کوئی چیز نہیں۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے ہی مقدمات سماعت کے لیے مقرر ہوتے ہیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ بینچ میں جسٹس حسن رضوی صاحب تھے، بینچ کیوں تبدیل ہوا؟ کیسز فکس کرنےکا کیا طریقہ کار ہے؟سابق صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی کا کہنا تھاکہ لوگ پوچھ پوچھ کر تھک گئے ہیں لیکن ہمارے کیسز نہیں لگتے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے سوال کیا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی اور میرا بینچ تبدیل کیوں کیا؟ بغیربتائے بینچ تبدیل کرنے سے عوام کے ذہن میں شبہات ہوتے ہیں۔رجسٹرارسپریم کورٹ نے بتایا کہ چیف جسٹس کے اسٹاف افسر نے زبانی ہدایات پربینچ تبدیلی کا پروپوزل بنایا، چیف جسٹس کے اسٹاف افسر نےکہا کہ چیف جسٹس کی ہدایت ہے کہ ججز روسٹر تبدیل کیا جائے۔
سائلین اور وکلا سے معذرت کرتا ہوں، آج سماعت نہیں کرسکتا، جسٹس فائز عیسیٰ
جسٹس فائز عیسیٰ نےکہا کہ سائلین اور وکلا سے معذرت کرتا ہوں، آج سماعت نہیں کرسکتا، اچانک بینچ کی تبدیلی کی وجہ نہیں بتائی گئی، اچانک بینچ کی تبدیلی اور مقدمہ مقرر ہونے سے شبہات جنم لیتے ہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جج کا حلف اور ضابطہ اخلاق سب سے مساوی سلوک کا تقاضہ کرتا ہے، آرٹیکل 10 اے بنیادی حقوق میں شامل ہے جو ڈیو پراسس کا کہتا ہے، بینچ تبدیل کرنے کی قانونی وجوہات ہونا چاہئیں، کل کو لوگ کہیں گے مرضی کا بینچ بنا کرمرضی کا فیصلہ ہوا، عدلیہ کا وقار شفافیت نہ ہونے سےکم ہوگا، شفافیت کا تقاضہ ہےکہ جو مقدمہ پہلے داخل ہوا اس کی سماعت پہلے ہو۔
جسٹس فائز عیسیٰ نےکہا کہ آج کی لسٹ کے مطابق 2022 اور 2021 کے مقدمات لگائے گئے، اس حقیقت کے باوجود کہ اسی نوعیت کے مقدمات زیر التوا ہیں، جسٹس حسن رضوی کو بینچ سے ہٹا کر جسٹس مظاہر نقوی کے بینچ میں بھجوادیا گیا، کیا آج روسٹر بن گیا کہ میں کل کس بینچ میں بیٹھا ہوں، مجھے نہیں علم، ہفتہ وار ججز کا روسٹر کیسے تبدیل کیا گیا؟
جسٹس یحییٰ آفریدی نے رجسٹرار سے سوال کیا کہ کیا یہ روسٹر آپ نے نہیں چیف جسٹس صاحب نے بنایا؟ اس پر رجسٹرار نے بتایا کہ ابتدائی روسٹر بنا کر چیف جسٹس کو بھجواتے ہیں۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ سوچ سمجھ کربات کریں، عوام سپریم کورٹ کے دروازے پردستک دیتی ہے، عوام سپریم کورٹ کے دروازے پر انصاف کے لیے دستک دیتی ہے، میرے کہنے پر میرے بھائی کا کیس لگا دیا تو انصاف کا آدھا قتل تو آپ نے کر دیا۔
چیف جسٹس کے اسٹاف افسر نے زبانی کہا کہ ہدایت ہے روسٹر تبدیل کیاجائے: رجسٹرار
رجسٹرار نےکہا کہ چیف جسٹس کے اسٹاف افسر نے زبانی کہا کہ ہدایت ہے روسٹر تبدیل کیا جائے، مجوزہ روسٹرتبدیل کرکے چیف جسٹس سے منظوری لی گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکہا کہ منظوری اور وہ فائل دکھائیں جس پر نوٹ بنا کر بھجوایا گیا، اس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نےکہا کہ سر فائل نہیں، اسی طرح ایک ایک کاغذ بنا کر بھجواتے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکہا کہ کیا بینچ کی تشکیل اور مقدمات کی فکسیشن چیف جسٹس کی مکمل صوابدید ہے؟ انصاف نہ صرف ہو بلکہ ہوتا نظر بھی آنا چاہیے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پوچھا کہ بینچ کو بغیر ٹھوس وجوہات کےکیوں تبدیل کیا گیا؟ اس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے بولنا شروع کیا کہ ‘دراصل ہم نے’، تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ٹوک دیا اورکہا کہ ‘ہم نہ کہیں’، ہم کا لفظ تو بادشاہ استعمال کرتے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بینچ تبدیلی کا حکم ویب سائٹ پرجاری کرنےکی ہدایت کر دی۔