اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی ایک بار پھر ٹرانسجینڈر پر تنقید کرتے ہوئے خبروں میں آگئیں . ان دنوں نجی ٹی وی چینل اے آر وائے ڈیجیٹل کا ڈراما ’سرِراہ‘ ناظرین جانب سے بے حد پسند کیا جارہا ہے، جس کے مرکزی کردار منیب بٹ، صبا قمر، صبور علی، حریم فاروق، سنیتا مارشل شامل ہیں .
عدیل بھٹی کی ہدایت کاری میں بننے والے اس ڈرامے نے اب تک اپنی چار اقساط میں متعدد سماجی مسائل اجاگر کیے گئے ہیں اس کے علاوہ صنفی برابری اور ٹرانسجینڈر/خواجہ سرا سے متعلق مسائل کو بھی اجاگر کیا گیا ہے . ڈرامے کی حالیہ قسط میں باپ اور اس کے مخنث بچے کے درمیان گفتگو دکھائی گئی ہے جو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہورہی ہے، باپ کا کردار پاکستان کے معروف اداکار نبیل ظفر ادا کررہے ہے جبکہ مخنث کا کردار منیب بٹ ادا کررہے ہیں .
کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ باپ اپنے بیٹے کو ٹرانسجینڈر سے متعلق رہنمائی فراہم کررہے ہیں، ڈرامے میں ٹراسجینڈرز کی تعلیم کی اہمیت اور ان کے حقوق کے علاوہ زندگی میں پیش آنے والے مسائل کے حوالے سے بھی اجاگر کیا گیا ہے . سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے اس ڈراما کلپ پر کئی ٹوئٹر صارفین نے تعریف کی .
The relationship between Sarang & his father is beautiful in #SarERah this week. This father is honest with his son, loves & supports him - what every child needs, but particularly those struggling against society. Nabeel Zafar & Muneeb Butt are brilliant. #PakistaniDramas pic.twitter.com/AAMKZ0WGWv
— SophiaQ (@SophiaAQ) February 26, 2023
#SareRah Loved the father's support on how he's asking his kid to be true to what kid identifies itself with. This is a very bold message even for India. The trans/third gender community needs it so much.
— Supriya (She/Her) (@SUPRIYADEVERKON) February 25, 2023
There’s no way sar-e-rah was written by a men like Mr. Adeel Razzaq who are you and where have you been my whole life???
— 𝒮ukiii (taylors version) (@missgilmoree) February 26, 2023
اسی دوران پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے انسٹاگرام پر مذکورہ وائرل کلپ شیئر کرتے ہوئے ڈرامے پر شدید تنقید کی . انہوں نے لکھا کہ بچے کو شریعت کے مطابق لڑکا یا لڑکی بننے کی رہنمائی کرنے کے بجائے یہاں بچے کو ٹرانسجینڈر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے .
انہوں نے انتہائی سخت الفاظ میں لکھا کہ اب پاکستانیوں کے جاگنے کا وقت آگیا ہے، کیا ایجنڈا اب بھی واضح نہیں؟ ’لعنت‘ ان تمام لوگوں پر جنہوں نے اس کام کے لیے اپنے آپ کو ہی بیچ دیا اور ہمارے بچوں کی تباہی میں برابر کے شریک ہیں .
ٹوئٹر پر ماریہ بی شدید تنقید کی زد میں آگئیں
ماریہ بی کے ردعمل کے بعد ٹوئٹر صارفین نے فیشن ڈیزائنر پر شدید تنقید کی
ایک صارف نے لکھا کہ ’ایک طرف وہ کہہ رہی ہیں کہ شریعت کے مطابق ٹرانس انٹرسیکس لوگ طبی طور پر مخصوص جنس کا انتخاب کرسکتے ہیں دوسری طرف وہ طبی بنیاد پر مخصوص جنس کا انتخاب کے لیے ٹرانس لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں، ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ کو رپورٹ کریں‘ .
Maria B is out for blood. On one story she's saying sharia stipulates that trans intersex people need to medically transition to a specific gender. On another she'd attacking a trans person for medically transitioning to a specific gender. Please report her instagram
— OhChiefestAndGreatestOfCalamities (@mustyoumustard) February 28, 2023
ماریہ عامر نے لکھا کہ ’مضحکہ خیز بات ہے کہ ماریہ بی کے سڑنے سے اب دل کو ٹھنڈ پڑتی ہے، سرِ راہ میں مہربانی، ہمدردی اور ایسے افراد کو معاشرے میں قبول کرنے کا اجاگر کیا گیا ہے، تو یقیناً ماریہ بی کا اس سے سخت اختلاف ہے .
Funny how Maria B ke sarne se ab full on dil ko thand parhti he. A message of general kindness, empathy and acceptance …so of course she’s deeply offended by it. pic.twitter.com/9FkuyIEofo
— Maria Amir (@Beentherella) February 27, 2023
ایک اور انسٹاگرام اسٹوری میں ڈیزائنر ماریہ بی نے الزام لگایا کہ چونکہ سرِراہ یو ایس ایڈ کے زیر اہتمام ڈراما ہے، اس لیے مغربی دنیا ہمارے معاشرے پر اپنے صنفی ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے .
شملہ نے لکھا کہ ’ٹرانس لوگوں کے خلاف ایجنڈا چلانے پر ماریہ بی کو کہاں سے فنڈنگ مل رہی ہے؟ وہ اس کے لیے بہت وقت وقف کررہی ہیں، مجھے حیرت ہے کہ انہیں کون فنڈ دے رہا ہے، انہیں اس سوال کا جواب دینا چاہیے، عوام جاننا چاہتی ہے‘ .
Where is Maria B receiving funding from for her anti trans agenda? She dedicates so much time to it, I wonder who is funding her 🤔
She should answer these questions, the public needs to knowww.— shmyla (@apniISPdot) February 28, 2023
اس طرح کے مسائل پر شاید ہی کوئی ڈراما بنایا جاتا ہے اور جب ایسے مسائل کو اجاگر کیا جاتا ہے تو ماریہ بی جیسے لوگ سامنے آکر تنقید کرتے ہیں، سرِراہ کی حالیہ قسم میں کیا غلط تھا؟ اب تو جو غلط نہیں بھی ہے وہ بھی عوام کو غلط لگنے لگے گا’ .
They hardly make any scripts over the real issues, and people like Maria B come forward and try to derogate them . What was wrong in Sar e Rah's recent episode? Ab to jo ghalt nai hai wo b ghalt lagny lagega awaam ko
— (-: (@ajeebyaaaar) February 28, 2023
ایک اور صارف نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونےوالے ڈراما کلپ کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’ ایک والد اور بچے کے درمیان محبت محبت کی خوبصورت تصویر کشی کی گئی ہے، بظاہر ماریہ بی جیسے متعصب لوگ اپنے پرانے خیالات کی وجہ سے یہ چاہیں گے کہ بچے کو لاوارث چھوڑ دیا جائے’ .
I wasn’t expecting this but what an INCREDIBLE message by Nabeel Zafar! 👏🏼 He beautifully talked about gender differences to his son, something which should’ve been taught WAY before but we couldn’t, all because of extremist elements in the society.pic.twitter.com/kKCRTopdGB
— Saad Kaiser 🇵🇸 (@TheSaadKaiser) February 27, 2023
واضح رہے کہ اے آر وائے ڈیجیٹل میں نشر ہونے والے ڈرامے سرراہ میں دکھایا جاتا ہے کہ منیب بٹ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد سی ایس ایس کا اعلیٰ امتحان پاس کرکے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) تعینات ہوتا ہے .
قبل ازیں منیب بٹ نے ڈان امیجز کو بتایا تھا کہ پہلی بار کسی ڈرامے میں مخنث شخص کو تعلیم حاصل کرکے اعلیٰ عہدے پر فائز ہوکر سماجی مسائل حل کرتے دکھایا جائے گا، ورنہ عام طور پر خواجہ سرا افراد کو جسم فروش، ڈانسر اور فقیر کے روپ مین دکھایا جاتا ہے .