کابل ایئر پورٹ سے آخری فلائٹ، ہر کوئی آدھ گھنٹے کے اندر سو گیا
کابل (قدرت روزنامہ)امریکی فوجی افسر نے کہا ہے آخری فلائٹ پر سوار افسر اور اہلکار چڑ چڑے ہوچکے تھے ان پربہت زیادہ ذہنی دباؤ تھا، جہاز کے اڑتے ہی آدھے گھنٹے کے اندر اندر سب سو چکے تھے۔
غیرملکی میڈیا ادارے کی رپورٹ کے مطابق میجر جنرل کرس ڈوناہو انخلا کے مشن کے سکیورٹی انچارج تھے۔ جیسے ہی ان کے جہاز نے فضا میں پرواز بھری تو انہوں نے بھی اپنی طرف سے تمام اہلکاروں کو پیغام بھیجا کام بخوبی انجام دیا۔ آپ سب پر مجھے فخر ہے جبکہ ایئر فورس کیپٹن کربی ویڈن نے بتایا کہ جیسے ہی پانچوں طیاروں نے پرواز بھری تو ان پر موجود فوجی عملے نے خوشی سے نعرے لگائے۔ ان میں سے اکثر سپیشل آپریشن فورسز اور 82 ویں ایئر بورن ڈویژن کے اہلکار تھے۔
واپسی کی فلائٹ پر سب فوجی اہلکار جہاز کے فرش پر تھکے ہارے لیٹے ہوئے تھے، جہاز کے اڑتے ہی آدھے گھنٹے کے اندر سب سو چکے تھے۔ سکیورٹی کے انچارج ایئر فورس لیفٹیننٹ کرنل براڈن کولمن نے آخری چند گھنٹے کے مناظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ بالکل قیامت کا منظر لگ رہا تھا۔ کسی زومبی فلم کے جیسا لگ رہا تھا جس میں تمام جہاز تباہ ہو چکے ہوں، ان کے دروازے کھلے ہوں اور پہیے ٹوٹے ہوئے ہوں۔