ماہرین کا لوگوں کو شیشے یا دھاتی برتنوں میں پانی پینے کا مشورہ


روم(قدرت روزنامہ) ماہرین نے جسم میں داخل ہوکر صحت کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچانے والے باریک پلاسٹک کے ذرات سے بچنے کے لیے لوگوں کو شیشے یا دھاتی برتنوں میں پانی پینے کا مشورہ دے دیا ہے۔روم کی یونیورسٹی آف ٹور ویرگیٹا سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر لوئسا کیمپگنولو نے مائیکرو اور نینو پلاسٹک ذرات کے انسانوں کے بافتوں میں داخل ہونے کے شواہد میں اضافہ ہونے کے متعلق خبردار کیاہے۔
گزشتہ مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ باریک ذرات انسان کے خون کے ساتھ آنول (بچہ دانی کا ایک حصہ: پلیسینٹا) میں بھی داخل ہوسکتے ہیں۔ لیکن چوہوں پر کی جانے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ حلق سے اترا ہوا پلاسٹک رحم کے دیگر حصوں میں بھی جگہ بنا سکتا ہے۔
ڈاکٹر لوئسا کیمپگنولو(جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھیں) کا کہنا تھا کہ ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ جس قوی امکانات ظاہر ہوئے ہیں کہ رحم پلاسٹک ذرات کا ہدف ہوتی ہے۔گزشتہ مطالعوں میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ جو پلاسٹک کے ذرات انسانی بافتوں میں داخل ہوجاتے ہیں وہ مخصوص ہارمونز کی پیداوار کو متاثر کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر حیاتیاتی عمل کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔ جبکہ یہ ذرات حاملہ خاتون آنول میں بھی پائے گئے ہیں۔
تحقیق میں محققین نے پانچ حاملہ چوہیاؤں کو باریک پلاسٹک کے ذرات کھلائے۔ بعد ازاں جب ان کے آنول کو دیکھا گیا تو ان میں بڑی مقدار میں پلاسٹک موجود تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ چوں کہ پلاسٹک کے ذرات کے انسانی صحت پر اثرات کے متعلق تحقیق ابھی انتہائی محدود ہے لہٰذا فی الحال اس کے ممکنہ خطرات پر نہ جانا ضروری ہے۔یہ تحقیق امیریکن ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف سائنس کی سالانہ کانفرنس میں پیش کی گئی۔