پنجاب

عوام نے ملک میں جاری مہنگائی کا ذمہ دار کس حکومت کو ٹھہرایا؟ جانیے


لاہور (قدرت روزنامہ)پاکستانی عوام نے ملک میں جاری مہنگائی کا ذمہ دار پی ڈی ایم حکومت کو قرار دے دیا ہے۔گیلپ پاکستان کی جانب سےکیے گئے تازہ ترین سروے میں عوام سے موجودہ سیاسی و معاشی بحران اور سیاسی قائدین کے بارے میں رائے لی گئی جس میں عوام نے غیر جانبداری سے اپنی آراء کا اظہار کیا اور موجودہ حالات کی ذمہ دار حکومت کو قرار دیا ہے۔گیلپ پاکستان نے سروے کے دوران ملک بھر سے ساڑھے سترہ سو سے زائد گھرانوں سے سوالات کیے، سروے میں شریک افراد کی عمریں 18 برس سے زائد تھیں جو ووٹ دینے کی اہلیت رکھتے تھے۔
سروے میں عوام سے موجودہ مہنگائی کی لہر کی ذمہ دار حکومت سے متعلق سوال پوچھا گیا کہ موجودہ مہنگائی کی بدترین لہر کی اصل ذمہ دار حکومت کون ہے؟اس سوال کے جواب میں 62 فیصد لوگوں نے پی ڈی ایم اور ن لیگ کی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ 38 فیصد لوگوں نے اس مہنگائی کا ذمہ دار پی ٹی آئی کو بنایا۔
گزشتہ 6 ماہ کے دوران گھر کے کسی فرد کے بے روزگار ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں 79 فیصد نے “نہیں” جبکہ 21 فیصد نے”ہاں” میں جواب دیا۔بطور لیڈر عمران خان سے متعلق رائے دینے پر 40 فیصد نے “بہت اچھی”، 21 فیصد نے “اچھی”، 18 فیصد نے”بری”، 19 فیصد نے “بہت بری” رائے کا اظہار کیا جبکہ 2 فیصد لوگوں نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ اس طرح عمران خان کی نیٹ ریٹنگ 24 فیصد رہی۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف سے متعلق 14 فیصد نے بہت اچھی، 22 فیصد نے اچھی، 23 فیصد نے بری، 36 فیصد نے بہت بری رائے کا اظہار کیا جبکہ 4 فیصد لوگوں نے جواب نہیں دیا۔ نواز شریف کی نیٹ ریٹنگ منفی 23 فیصد رہی۔بلاول بھٹو سے متعلق 11 فیصد نے بہت اچھی، 25 فیصد نے اچھی، 31 فیصد نے بری، 26 فیصد نے بہت بری رائے کا اظہار کیا اور 6 فیصد نے اس پر قابل ذکر جواب نہیں دیا۔ اس طرح بلاول بھٹو کی نیٹ ریٹنگ منفی 21 فیصد رہی۔مریم نواز شریف سے متعلق صرف 9 فیصد لوگوں نے بہت اچھی، 25 فیصد لوگوں نے اچھی، 27 فیصد نے بری، 34 فیصد نے بہت بری رائے کا اظہار کیا جبکہ 6 فیصد نے جواب نہیں دیا۔ اس طرح مریم نواز کی نیٹ ریٹنگ منفی 27 فیصد رہی۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے متعلق 11 فیصد کی رائے بہت اچھی رہی، 21 فیصد نے صرف اچھا کہا، 27 فیصد نے برا، 38 فیصد نے بہت برا کہا جبکہ 3 فیصد نے جواب نہیں دیا۔ شہباز شریف کی نیٹ ریٹنگ منفی 33 فیصد رہی۔سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے بارے میں بھی صرف 8 فیصد نے بہت اچھا کہا، 23 فیصد نے صرف اچھا، 25 فیصد نے برا، 32 فیصد نے بہت برا اور 12 فیصد نے جواب نہیں دیا۔ فضل الرحمان کی نیٹ ریٹنگ منفی 26 فیصد رہی۔
سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے بارے میں 7 فیصد نے بہت اچھا، 20 فیصد نے اچھا کہا، 30 فیصد نے برا، 37 فیصد نے بہت برا کہا اور 6 فیصد لوگوں نے جواب نہیں دیا۔ آصف زرداری کی نیٹ ریٹنگ منفی 40 فیصد رہی، جو تمام سیاسی قیادت میں سب سے زیادہ ہے۔
تمام سیاسی لیڈران سے متعلق مثبت رائے سے متعلق سوال پوچھا گیا تو سب سے زیادہ ووٹ عمران خان کو ملے اور ان سے متعلق 61 فیصد لوگوں نے اچھی رائے دی، نواز شریف سے متعلق 36 فیصد، بلاول سے متعلق 36 فیصد، مریم کیلئے 34 فیصد، شہباز شریف کیلئے 32 فیصد، مولانا فضل الرحمان کیلئے 31 فیصد جبکہ آصف علی زرداری کیلئے صرف 27 فیصد لوگوں نے مثبت رائے کا اظہار کیا۔
لوگوں سے پوچھا گیا کہ اگر ایماندارسیاسی رہنماؤں اور ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک نئی پارٹی تشکیل دی جاتی ہے تو کیا موجودہ پارٹی کو چھوڑ کر اس نئی پارٹی کو ووٹ دیا جائے گا؟اس سوال کے جواب میں 53 فیصد لوگوں نے اپنی موجودہ پارٹی چھوڑ کر نئی پارٹی کو ووٹ دینے کا اعلان کیا جبکہ 47 فیصد لوگوں نے نئی پارٹی کو ووٹ نا دینے اور اپنی پارٹی نا چھوڑنے کے عزم کا اظہار کیا۔
صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق عمران خان کے فیصلے کے بارے میں سوال ہوا تو 57 فیصد لوگوں نے عمران خان کی حمایت کا اظہار کیا جبکہ 43 فیصد لوگوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی۔سروے کے آخر میں لوگوں سے نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال پوچھا گیا تو 61 فیصد لوگوں نے جواب دیا کہ نواز شریف کو فوری طور پر وطن واپس آنا چاہیے جبکہ 39 فیصد لوگوں نے نفی میں جواب دیا۔

متعلقہ خبریں