نیوجرسی (قدرت روزنامہ) کلائی پر پہنا جانے والا دنیا کا پہلا آلہ بنایا گیا ہے صرف پانچ منٹ میں دل کے دورے کے بعد خارج ہونے والے پروٹین شناخت کرکے ہارٹ اٹیک اور تنگ قلبی شریانوں کی تصدیق کرسکتا ہے . اس ایجاد کی تفصیل امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے سالانہ سیشن میں کی گئ ہے جو 90 فیصد درستگی سے دونوں کیفیات کی تصدیق کرسکتا ہے .
ماہرین نے کئی اداروں میں آزمائش کے بعد اس کی تفصیل بتائی ہے جسے ’ٹروپونِن سینسر‘ کا نام دیا گیا ہے . جیسے ہی دل کا دورہ پڑتا ہے کہ ٹروپونِن آئی نامی پروٹین کی کچھ مقدار خون میں شامل ہوجاتی ہے . اس کی تصدیق کے لیے خون کا ٹیسٹ کرایا جاتا ہے لیکن اس میں خاصہ وقت لگ سکتا ہے . ہارٹ اٹیک کی تصدیق کے بعد ہی ڈاکٹر مناسب علاج شروع کرتے ہیں یا مزید ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں .
اس سے نہ صرف ہارٹ اٹیک کی فوری تصدیق ہوسکتی ہےبلکہ جان بچانے والے طبی عملے کو منصوبہ بندی کے لیے بھی وقت مل جاتا ہے . اسے نیوجرسی میں واقع رٹگرز رابرٹ وُڈ جانسن میڈیکل اسکول کے ڈاکٹر پارتھوسینگ گپتا اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے .
شریانوں کی تنگی سے دل کا دورہ لاحق ہوسکتا ہے اور ہسپتال پہنچنے کے بعد ٹروپونِن ٹیسٹ کرایا جاتا ہے . اگر مریض کلائی پر اس سینسر کو پہن لے تو مصروف ترین ایمرجنسی روم میں روایتی ٹروپونِن آئی ٹیسٹ کے بغیر ہی اس کا علاج شروع کیا جاسکتا ہے اور اس سے فی منٹ ہزاروں افراد کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں .
اس آلے کو کلائی پر پہنا جاتا ہے جس سے خارج ہونے والی انفراریڈ روشنی جلد سے گزر کر رگوں تک جاتی ہے اور ٹروپونِن آئی پروٹین شناخت کرسکتی ہے . اس کے سگنل بلو ٹوتھ کے ذریعے مشین تک جاتے ہیں جہاں الگورتھم ہارٹ اٹیک ہونے یا نہ ہونے کی پیشگوئی کرتا ہے . اس کامیابی کے بعد ماہرین اس کےتجارتی ماڈل پر کام شروع کرچکے ہیں .