پھل اور سبزیوں کا زائد استعمال، پروسٹیٹ کینسر سےبچاسکتا ہے


آسٹریلیا(قدرت روزنامہ) ایک تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ بالخصوص رنگ برنگی پھل اور سبزیاں کھانے سے پروسٹیٹ کینسر کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔اس ضمن میں یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے ماہرین نے زور دے کرکہا ہے کہ مرد حضرات اپنی خوراک میں شوخ رنگ کے پھل اور سبزیاں ضرور استعمال کریں۔ ان پھلوں اورسبزیوں میں ایسے خرد غذائی اجزا (مائیکرونیوٹریئنٹس) پائے جاتے ہیں جو پروسٹیٹ کے سرطان کے خطرے کو ٹال سکتے ہیں۔ یہ تحقیق ’کینسرز‘ نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کی قوسِ قزح اس سرطان کے شکار افراد کو تیزی سے روبہ صحت کرنے میں مدد دے سکتی ہے اور ریڈی ایشن علاج سے بحالی اور اس کے مثبت اثرات کو بڑھاسکتی ہے۔
اس کے لیے سائنسدانوں نے پروسٹیٹ مریضوں اور صحت مند افراد کے درمیان ایک موازنہ کیا۔ انہوں نے دونوں گروہوں کے پلازمہ (خون کے ایک جزو) کو دیکھا تو معلوم ہوا کہ پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں مین لیوٹائن، لائسوپین، الفا کیروٹین اور سیلینیئم کی کمی تھی جبکہ فولاد، سلفر اور کیلشیئم کی سطح زائد تھی۔
ماہرین پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ اگر خون کےپلازمہ میں لائسوپین اور سیلینیئم کی مقدار کم ہو تو ریڈیائی علاج سے مریض کے ڈی این اے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر مردوں میں مردوں میں لائسوپین کی مقدار 0.25 مائیکروگرام فی ملی لیٹر اور سیلینئم کی مقدار 120 مائیکروگرام فی ملی لیٹر سے کم ہو تو اس سے پروسٹیٹ کینسر کا خطرہ کئی گنا بڑھ سکتا ہے۔
یہ اہم اجزا پھلوں اور سبزیوں میں عام پائے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ رنگ برنگی سبزیوں اور پھلوں کو کھانے سے ان اہم اجزا کی کمی دور کی جاسکتی ہے۔ لائسوپین انگور، آڑو، ٹماٹر، خربوزے، تربوز، کرین بیری میں پایا جاتا ہے جبکہ سفید گوشت، انڈوں اور گری دار میووں میں سیلینیئم بکثرت ملتا ہے۔