الطاف حسین کی جائیدادیں ایم کیو ایم پاکستان کے پیسے سے بنیں، پراپرٹی کا پیسہ شہدا کے لواحقین کو دیں گے،فیصل سبزواری
کراچی (قدرت روزنامہ)برطانوی عدالت کے فیصلے پر ایم کیوا یم پاکستان کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین پراپرٹیز کا کیس لندن ہائی کورٹ میں ہار گئے۔
لندن ہائی کورٹ کے جج کلائیو جونز نے فیصلہ دیا کہ ایم کیو ایم پاکستان 2015 کے آئین کے تحت نہیں، جب الطاف حسین نے ایم کیو ایم ختم کر کے اپنے اختیارات سے دستبرداری اختیار کر لی تھی، بلکہ 2016 کے آئین کے تحت اصلی ایم کیو ایم ہے اور وہ لندن میں الطاف حسین کے زیر کنٹرول 6 پراپرٹیز کی اصل مالک ہے۔
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ الطاف حسین کی جائیدادیں ایم کیو ایم پاکستان کے پیسے سے بنیں، پراپرٹی کا پیسہ شہدا کے لواحقین کو دیں گے۔فیصل سبزواری نے مزید کہا کہ آج تک ان پراپرٹیز کا ایک روپیہ بھی کارکنان کو نہیں ملا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سید امین الحق نے پارٹی کے بانی کے خلاف جن جائیدادوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
وہ جائیدادیں درج ذیل ہیں۔
ان میں مل ہل میں ایبی ویو جہاں الطاف حسین رہائش پذیر ہیں۔
ایج ویئر میں 1ہائی ویو گارڈن جو کرایہ پر ہے۔
ایج ویئر میں 5 ہائی ویو گارڈنز (جہاں افتخار حسین رہتے ہیں)۔
ایج ویئر میں 185وِچ چرچ لین جو ایم کیو ایم لندن کے زیرِ استعمال ہے۔
ایج ویئر میں 221وچ چرچ لین۔
مل ہل میں 53بروک فیلڈ ایونیو ( جسے الطاف حسین اور طارق میر نے فروخت کیا تھا اور اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم بھی اس دعوے میں مانگی گئی ہے۔
اور ایج ویئر میں پہلی منزل کا الزبتھ ہاؤس جو ایم کیو ایم کا انٹرنیشنل سیکرٹریٹ ہوا کرتا تھا۔
جیو نیوز کی جانب سے دیکھے گئے عدالتی کاغذات کے مطابق سید امین الحق (مدعی) اصل میں مدعا علیہان الطاف حسین، ان کے بھائی اقبال حسین، طارق میر، محمد انور، افتخار حسین، قاسم علی رضا اور یورو پراپرٹی ڈویلپمنٹ لمیٹڈ کے خلاف مقدمہ لائے تھے۔