توشہ خانہ کے تحائف قومی ملکیت ، کسی کی ذاتی نہیں، کم قیمت پر خریداری شرعاً ناجائز ہے،مفتیان کرام کا فتویٰ جاری
لاہور (قدرت روزنامہ)دارالعلوم جامعہ نعمیہ کےمفتیان کرام نے توشہ خانہ کے مروجہ قوانین کو غیر شرعیقرار دیتے ہوئے فتویٰ جاری کیا ہے کہ توشہ خانہ سے کم قیمت پر تحائف خریدنا شرعی لحاظ سے جائز ہیں، حکومتی عہدے پر فائز کسی شخص کو ملنےوالا تحفہ اپنی ملکیت میں رکھنے پر رسول اللہ ﷺ نے سخت تنبیہ فرمائی ،
لہذا حکومتی عہدیداروں کو ملنے والے تحائف خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے وہ ریاست کی ملکیت ہونگے اور ریاستی خزانے میں جمع کروانا ہونگے ، حکومتی ذمہ داران کا پنی ملکیت میں رکھنا یا اس کی بیس فیصد یا پچاس فیصد قیمت دے کر لے لینا جائز نہیں ، اگر کوئی حاکم یا حکومتی عہدیدار اس تحفہ کو چھپالے تو ایسا کرنا ناجائز اور حرام اور قابل گرفت عمل ہے .
توشہ خانہ کے تحائف ملک وقوم کی امانت ہیں ، عوامی فلاح وبہبود پر ہی خرچ ہونے چاہیں ، توشہ خانہ اشیا کو کم قیمت پر لینا امانت میں خیانت کے مترادف ہے اور خیانت کرنیوالے روز محشر جوابدہ ہونگے
شرعی فتویٰ جاری کرنیوالوں میں ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ وممبر اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر مفتی راغب حسین نعیمی، شیخ الفقہ مفتی محمد عمران حنفی ، مفتی محمد ندیم قمر، مفتی محمد عارف حسین، مفتی فیصل ندیم شازلی شامل تھے ، فتویٰ میںمزید کہا گیا کہ احادیچ مبارکہ کے مطابق حکومتی عہدیداروں کو ملنے والے تحائف ریاست کے خزانہ میں جمع ہونگے ، فتویٰ کے مطابق سربراہان مملکت ، وزرا ودیگر حکومتی سرکاری عہدیداران کو غیر ملکی دوروں سے ملنے والے تحائف کو بیس فیصد یا پچاس فیصد رقم پر خریدنے کا ملکی قانون شرعاً درست نہیں ہے
.