لاہور ہائیکورٹ کا عمران خان کی گرفتاری کیلئے جاری آپریشن روکنے کا حکم


لاہور (قدرت روزنامہ)لاہو رہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے لیے جاری آپریشن روکنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک آپریشن کے خلاف دائر درخواست کی سماعت جسٹس طارق سلیم نے کی۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پیٹرول بم سے ہماری گاڑیاں جلادی گئیں، پی ایس ایل کی سکیورٹی کو دیکھنا ضروری تھا، رینجرز کی گاڑیوں پر پیٹرول گرایا گیا، صبح صورتحال یہ ہے، ساری گرین بیلٹ خراب کردی، سرکاری چیزیں بربادکردیں، عدالت وارنٹ ختم کردیتی ہم واپس آجاتے، جنہوں نےخرابی کی ہے انہیں پکڑنا ہے ہمارے پاس ویڈیوز موجود ہیں، ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
مجھے شہر میں امن چاہیے، شہر میں پی ایس ایل بھی ہورہا ہے: عدالت
آئی جی کے مؤقف پر عدالت نے کہا کہ اس پرکیاکہیں گےکہ اگر ہم اس آپریشن کو ابھی وقتی طورپرروک دیں کیونکہ اسلام آباد میں بھی درخواست ہے، اس پر آئی جی نے جواب دیا کہ سر ہم نے بندے پکڑنے ہیں جنہوں نے املاک کو نقصان پہنچایا۔
جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ مجھے شہر میں امن چاہیے، آپ ابھی اپنا آپریشن روک دیں،شہر میں پی ایس ایل بھی ہورہا ہے۔بعد ازاں عدالت نے لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کے لیے جاری آپریشن صبح 10 بجے تک روکنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے پولیس کو مال کینال پل، دھرمپورہ پل اورٹھنڈی سڑک پر 500 میٹر پیچھے رہنے کی اجازت دی ہے۔
گرفتاری کے لیے آپریشن
دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونےکے بعد اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ گزشتہ روز سے زمان پارک پر موجود ہے جہاں اسے پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی اسلام آباد پولیس زمان پارک سے عمران خان کو اب تک گرفتار نہ کرسکی، زمان پارک کے اردگرد پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے جس نے علاقے کو مکمل طور پر گھیر رکھا ہے جب کہ قصور ،گوجرانوالا اور شیخوپورہ سے پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی ہے، زمان پارک میں پنجاب رینجرز کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔
زمان پارک میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی جارہی ہے، متعدد شیل عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر بھی گرے ہیں، واٹر کینن کا استعمال بھی کیا جارہا ہے، پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس اور رینجرز پر پتھراؤ کیا جارہا ہے، پتھراؤ سے پولیس اہلکاروں سمیت رینجرز اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس نے حکمت عملی تبدیل کرلی
پولیس نے زمان پارک پر عمران خان کی رہائش گاہ پر پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) کے میچ کی وجہ سے پیش قدمی روک لی۔حکومتی ذرائع کے مطابق پی ایس ایل کا میچ ختم ہونے تک پولیس پیش قدمی نہیں کرے گی تاہم زمان پارک کے گرد محاصرہ جاری رکھا جائےگا۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ عدالتی حکم پر مکمل عمل درآمدکرایا جائےگا۔
جھڑپوں میں اب تک فورسز سمیت 64 افراد زخمی
اسپتال ذرائع کے مطابق پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 64 افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں میں ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری بھی شامل ہیں، زخمیوں میں 54 پولیس اہلکار اور 8 شہری شامل ہیں، 51 پولیس اہلکار سروسز اسپتال اور 3 میو اسپتال میں لائےگئے ہیں۔
پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پیٹرول بم بھی پھینکے جارہے ہیں، زمان پارک کے قریب ٹرانسفارمر پھٹنے سے دھماکا ہوا ہے، ٹرانسفارمر مبینہ طور پر پیٹرول بم پھینکے جانے سے پھٹا ہے۔پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پولیس اہلکاروں اور بکتر بند پر بھی پیٹرول بم سے حملہ کیا جارہا ہے۔
عمران خان گیس ماسک لگا کر گھر سے باہر آگئے
عمران خان زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ سے باہر آگئے، اس موقع پر انہوں نے چہرے پر گیس ماسک لگا رکھا تھا۔


عمران خان نے باہر آکر کارکنوں سے بات چیت کی اور انہیں حوصلہ دیا۔

پولیس کا تین اطراف سے زمان پارک کا گھیراؤ
عمران خان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے تین اطراف سے زمان پارک کا گھیراؤ کرلیا ہے، دھرم پورہ، سندرداس روڈ پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان چھڑپیں رات بھر جاری رہیں، کارکنوں نے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کردی، پولیس کارکنوں کو منتشرکرنےکے لیے واٹر کینن کا استعمال کر رہی ہے اور آنسوگیس کی شیلنگ کر رہی ہے۔
پولیس کی ایک بکتر بند گاڑی دھرم پورہ سے زمان پارک میں داخل ہوگئی، مال روڈ سے زمان پارک جانے والے راستے کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے۔
پولیس پر ڈنڈا بردار کارکنان کا حملہ
اس سے قبل عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک کے باہر موجود پولیس نے پیش قدمی کی تو پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے پتھراؤ کیا، غلیلیں چلائیں، ڈنڈے برسائے اور مارو مارو کے نعرے لگائے۔پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری بھی زخمی ہوئے۔


مظاہرین نے پولیس کی واٹر کینن بھی جلادی، پولیس گاڑی کو نقصان پہنچایا، ٹریفک وارڈنز کی موٹرسائیکلیں جلادیں، ریسکیو 1122 کا فائر ٹینڈر آگ بجھانے پہنچا تو کارکنوں نے اسے بھی آگ لگادی۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے مال روڈ پر بھی توڑپھوڑ کی، فینسی لائٹیں توڑ دیں، پی ایس ایل کے لیے لگائی گئی سکیورٹی لائٹیں بھی توڑدیں، جنگلےاکھاڑ دیے، فٹ پاتھ پر لگی ٹف ٹائلیں توڑ کر پولیس پر پتھراؤ کیا۔
پولیس نے بھی جوابی ایکشن کرتے ہوئےکارکنوں پر لاٹھی چارج کیا اور پانی کی توپ سے دھلائی کی اور پی ٹی آئی کے 15 سے زائد کارکنان گرفتار کرلیےگئے۔
عمران خان کی گرفتاری سے بچنےکیلئےکارکنوں کوکال
عمران خان نے صبح ساڑھے 4 بجے کے قریب جاری ویڈیو بیان میں کارکنوں کو زمان پارک پہنچنے کی ہدایت کی اورکہا کہ انہوں نے 18 مارچ کو عدالت میں پیشی کی انڈر ٹیکنگ دی، شورٹی انڈرٹیکنگ لاہور ہائی کورٹ بارکے صدر اشتیاق اےخان کے حوالےکی مگر ڈی آئی جی نے ان سے ملاقات ہی نہیں کی، انڈر ٹیکنگ کے بعد پولیس کے پاس کارروائی کا کوئی جواز نہیں ، لندن پلان میں معاہدہ ہوا کہ عمران خان کو جیل میں ڈالنا ہے۔
انٹرویوز میں گرفتاری دینےکے اعلانات
برطانوی نشریاتی ادارےکو انٹرویو میں عمران خان نےکہا کہ جیل جانے کے لیے تیار ہوں، پتا نہیں کہ جیل میں کیا ہوگا، مگر میں تیار ہوں، اس کا مجھے یا میری سیاست کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔


ایک اور بر طانوی ٹی وی کو انٹر ویو میں کہا کہ یقین ہےکہ اس بار مجھے گرفتارکرلیا جائے گا، حکومت کا مقصد الیکشن سے پہلے مجھے راستے سے ہٹانا ہے۔
آپریشن نہیں عدالتی حکم پر عملدرآمدکرایا جارہاہے: آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نےکہا ہےکہ زمان پارک میں آپریشن نہیں ہو رہا،عدالتی حکم پر عمل درآمدکرایا جا رہا ہے، پولیس پرپتھراؤ کیا گیا، پیٹرول بم مارےگئے، پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، ڈی آئی جی بھی زخمی ہوگئے، پولیس غیر مسلح ہے لیکن پتھراؤ کیا جا رہاہے، رکاوٹ کو دور کریں گے اور عدالتی حکم پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے، طوفان بدتمیزی جاری رہا تو گرفتاریاں ہوں گی اور مقدمےکیے جائیں گے ۔
لاہور کے مختلف علاقوں میں آج اسکول بند
کمشنرلاہور نے آج شہر کے مختلف علاقوں میں اسکول اورکالج بند رکھنے کا اعلان کردیا۔آج مال روڈ، دھرم پورہ، جیل روڈ،گڑھی شاہو کے اسکول اورکالج بند رہیں گے،کمشنرلاہور کا کہناہےکہ آج مغل پورہ اور میاں میرکے اسکول اورکالج بھی بند رہیں گے۔
ترجمان پنجاب حکومت کی پولیس کی جانب سے فائرنگ کی تردید
ایک بیان میں ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہےکہ زمان پارک میں پولیس ریڈ کے دوران آئی جی پنجاب کی ہدایت پرکوئی بھی پولیس جوان یا افسر اسلحہ لےکر ساتھ نہیں گیا۔ترجمان کا کہنا ہےکہ 100 سے زائد جوان اور افسران زخمی کرنےکے بعد اب فائرنگ کرنے کی جعلی خبریں چلائی جا رہی ہیں۔