لاہور(قدرت روزنامہ) انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ زمان پارک آپریشن قانونی کارروائی تھی جسے پورا کیا گیا، عدالتی حکم کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے سرچ آپریشن کیا . نگران صوبائی وزیراطلاعات عامر میر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ عدالت نے تفتیش کا عمل روکنے کا حکم نہیں دیا اس پر شکرگزار ہیں، زمان پارک آپریشن میں لیڈی پولیس اہلکار ہمارے ساتھ موجود تھیں، ہم نے جدید ترین سسٹم کے باعث شرپسند عناصر کی لسٹ تیار کی، عدالتی حکم پر زمان پارک سرچ آپریشن کے لیے گئے .
انہوں نے بتایا کہ آج دوپہر زمان پارک کے سرچ وارنٹ حاصل کیے گئے، سرچ وارنٹ کے معاملے پر پی ٹی آئی قیادت سے بھی بات کی گئی، دوران آپریشن پولیس پر پٹرول بم پھینکے گئے، زمان پارک سے غلیل اور کینچے ملے، زمان پارک میں بنکرز بنے ہوئے ہیں، ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کی قیادت میں پولیس ٹیم نے سرچ آپریشن کیا، ہم نے ایک بھی گولی نہیں چلائی، پولیس پر پتھروں کی بارش کی گئی، ہم نے ایک قانونی کارروائی کو پورا کیا .
ان کا کہنا تھا کہ زمان پارک سے پٹرول بم کا سامان برآمد ہوا، دیکھا جائے گا زمان پارک سے برآمد ہونے والا اسلحہ لائسنس یافتہ تھا یا نہیں جس کے خلاف کوئی پرچہ نہیں ہوگا اسے کچھ نہیں کہا جائے گا، ہم قانون کے مطابق نفری زمان پارک میں رکھیں گے، اسلحہ و دیگر چیزوں کا پرچہ اس کے خلاف کٹے گا جس سے برآمد ہوا .
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ گرفتار افراد کو اے ٹی سی کورٹ میں پیش کیا جائے گا، یقین دلاتا ہوں گرفتار افراد کیساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں ہوگی، کسی بے گناہ کو گرفتار نہیں کیا گیا، ہم سیاسی عمل پر یقین رکھتے ہیں، آج گرفتار کیے گئے ایک ایک شخص کیخلاف ویڈیو ثبوت موجود ہے، گزشہ آپریشن میں ایک دو خواتین پولیس افسران زخمی ہوئیں، آج بھی ہمارے جوان زخمی ہوئے، ہم قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے، گزشتہ روز ہمیں مزاحمت کا سامنا ہوا آج بھی مزاحمت کی گئی .
انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا تھا پولیس اور رینجرز خالی نہیں کروا سکتی، پھر سوال ہے کہ نوگو ایریاز کو خالی کون کروائے گا، ہم عدالتوں اور الیکشن کمیشن کے تابع ہیں، قانون کے مطابق آئی جی پنجاب اور سی سی پی او گولی چلانے کا حکم دے سکتا تھا لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا، جیو ٹیکنگ، فوٹیجز اور ایجنسیوں کی رپورٹ کی روشنی میں زمان پارک میں آپریشن کیا گیا .