عمران خان نے عدالت کے گیٹ پر بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھ کر حاضری لگوائی، واپس لاہور روانہ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان توشہ خانہ کیس میں جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے گیٹ پر بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھے بیٹھے حاضری لگواکر واپس لاہور روانہ ہوگئے ہیں۔اس موقع پر پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری رہیں اور علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پٹرول بم پھینکے گئے اور پولیس کی گاڑی اور چوکی کو آگ لگا دی گئی۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے جوڈیشل کمپلیکس میں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کی۔ عدالتی اوقات کار ختم ہونے کے باوجود عمران خان جج کے روبرو پیش نہ ہوسکے۔عمران خان نے عدالت میں درخواست دائر کی میں کمپلیکس کے باہر گیٹ پر موجود ہیں، میری حاضری گیٹ پر لگا لی جائے۔
عدالت نے عمران خان کے گیٹ پر ہی دستخط کروانے کی اجازت دے دی۔ جج نے کہا کہ ایک دفعہ حاضری ہو جائے تو عمران خان واپس جا سکتے ہیں۔ جج نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو ختم کرنا چا ہتا ہوں۔عمران خان پر فرد جرم کی کارروائی موخر ہونے کا امکان ہے۔جج نے وکیل سے پوچھا کہ فرد جرم کے بارے میں آپکا کیا خیال ہے؟۔
وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فرد جرم اس وقت ہوتا ہے جب قابل سماعت ہونے کا فیصلہ ہوجائے، آج چارج نہیں لگ سکتا، عدالت نے ہماری قابل سماعت ہونے کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہے، کیس آئندہ ہفتے رکھ لیں۔
قبل ازیں عمران خان زمان پارک براستہ موٹر وے لاہور سے اسلام آباد پہنچے تو کارکنان کی بڑی تعداد ان کے ہمراہ ہے۔کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی اور ان کے پاس ڈنڈے بھی ہیں۔ کارکنوں نے جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی کوشش تو پولیس نے انہیں روک دیا۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں کو روکنے کےلیے شدید شیلنگ کی گئی جبکہ کارکنان پتھراؤ کررہے ہیں۔ کارکنوں نے پولیس کی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے۔ علاقہ میدان جنگ بن گیا ہے۔


پولیس کی جانب سے کوشش کی گئی کہ دیگر علاقوں سے آنے والے پی ٹی آئی کارکن اسلام آباد میں داخل نہ ہونے پائیں۔توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہیں۔ ایڈیشل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان پر آج فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر رکھی تھی۔
اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ
اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، جس کے تحت اسلحے کی نمائش اور ساتھ لے کر چلنے پر پابندی ہے۔
پس منظر
عمران خان نے کارروائی قابل سماعت ہونے کو چیلنج کر رکھا ہے۔ الیکشن کمیشن نے گزشتہ سال نومبر میں عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر فوجداری کارروائی کی درخواست کی تھی۔ٹرائل کورٹ نے پہلی چار سماعتوں میں کمپلیننٹ قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کیا۔
جس کے بعد 9 جنوری سے اب تک سات سماعتوں میں عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ بعد ازاں 28 فروری کو پہلی بار ، 13 مارچ دوسری بار عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔ عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج پیشی کی انڈرٹیکنگ اور یقین دہانی کرائی تھی۔