اب سوال یہ ہے کہ آخر اسے جاپانی پھل کیوں کہا جاتا ہے؟ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ جاپان میں اگائی جانے والی اس کی ایک قسم Diospyros kaki کی بہت زیادہ مقبولیت ہے جو لگ بھگ دنیا بھر میں اگائی جاتی ہے . یہی وجہ ہے کہ اسے جاپانی پھل کا نام بھی دیا گیا ہے . نارنجی یا ٹماٹر جیسا یہ پھل اپنی مٹھاس اور شہد جیسے ذائقے کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور جیسا درج کیا جاچکا ہے کہ اس کی سیکڑوں اقسام اب دنیا بھر میں موجود ہیں، جن میں چند زیادہ مقبول ہیں . اس پھل کو تازہ، خشک یا پکا کر بھی کھایا جاتا ہے جبکہ دنیا بھر میں اس کی جیلی، مشروبات، پائی، سالن اور پڈنگ وغیرہ بھی تیار ہوتے ہیں . یہ صرف مزیدار ہی نہیں ہوتا بلکہ اس میں نیوٹریشن یا غذائی اجزا بہت زیادہ ہیں جو متعدد طریقوں سے صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے . یہ درج ذیل میں املوک یا جاپانی پھل کے فوائد جان سکتے ہیں تاکہ اس موسم کی اس سوغات کو اپنی غذا کا حصہ بناسکیں . غذائی اجزا سے بھرپور اگرچہ اس کا حجم زیادہ نہیں ہوتا مگر اس میں غذائی اجزا کی مقدار متاثر کن ہے، درحقیقت ایک پھل میں 118 کیلوریز، 31 گرام کاربوہائیڈریٹس، ایک گرام پروٹین، 0.3 گرام چکنائی، 6 گرام فائبر، روزانہ درکار وٹامن اے کی 55 فیصد مقدار، روزانہ درکار وٹامن سی کی 22 فیصد مقدار، روزانہ درکار وٹامن ای کی 6 فیصد جبکہ وٹامن کے کی 5 فیصد مقدار، روزانہ درکار وٹامن بی 6 کی 8 فیصد مقدار، پوٹاشیم کی روزانہ درکار 8 فیصد مقدار، کاپر کی درکار 9 فیصد جبکہ میگنیز کی 30 فیصد مقدار جسم کو دستیاب ہوتی ہے . اس کے علاوہ یہ پھل وٹامن بی 1، وٹامن بی 2، فولیٹ، میگنیشم اور فاسفورس کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے اور کم کیلوریز کے ساتھ فائبر کی موجودگی اسے جسمانی وزن میں کمی کے لیے اچھا پھل بناتی ہے وٹامنز اور منرلز کے علاوہ اس میں متعدد نباتاتی مرکبات جیسے فلیونوئڈز اور کیروٹین وغیرہ موجود ہوتے ہیں، جو صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں . اینٹی آکسائیڈنٹس کے حصول کا طاقتور ذریعہ جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس میں نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو اینٹی آکسائیڈنٹس خصوصیات رکھتے ہیں، اینٹی آکسائیڈنٹس خلیات کو تکسیدی تناﺅ سے ہونے والے نقصان سے بچانے میں مدد دیتے ہیں، جس سے مالیکیولز کو نقصان پہنچتا ہے جن کو فری ریڈیکلز بھی کہا جاتا ہے . یہ تکسیدی تناﺅ مختلف امراض جیسے امراض قلب، ذیابیطس، کینسر اور دماغی عوارض جیسے الزائمر وغیرہ کا باعث بن سکتا ہے، مگر اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذائیں جیسے جاپانی پھل کا استعمال اس تکسیدی تناﺅ سے لڑنے میں مدد دے کر ان مخصوص امراض کا خطرہ کم کرسکتا ہے . فلیونوئڈز سے بھرپور غذائیں بھی امراض قلب، عمر بڑھنے سے لاحق ہونے والے جسمانی تنزلی اور پھیپھڑوں کے کینسر سے تحفظ کے لیے مفید سمجھی جاتی ہیں اور اس پھل میں وہ بھی جسم کو ملتا ہے . بیٹا کیروٹین کی موجودگی کے باعث بھی یہ پھل امراض قلب، مختلف اقسام کے کینسر اور میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس یا بلڈ پریشر وغیرہ کا خطرہ کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے . ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ بیٹا کیروٹین کا زیادہ استعمال ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرتا ہے . دل کی صحت کے لیے ممکنہ طور پر فائدہ مند امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ سمجھے جاتے ہیں اور کروڑوں افراد کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں، خوش قسمتی سے بیشتر اقسام کے امراض قلب کی روک تھام مختلف عناصر کا خیال رکھ کر ممکن ہے جیسے ناقص غذا سے دوری . جاپانی پھل میں موجود مختلف اجزا کا امتزاج اسے دل کی صحت کے لیے ایک مثالی انتخاب بناتا ہے، جیسا اوپر درج بھی کیا جاچکا ہے کہ دل کی صحت کے لیے اس کے اجزا کس حد تک فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں . مگر یہ بھی جان لیں کہ فلیونوئڈز سے بھرپور غذائیں بلڈ پریشر اور نقصان دل کولیسٹرول کی سطح کو کم کرکے دل کی صحت کو بہتر بنانے میں بھی مدد دیتی ہیں جبکہ ورم بھی کم ہوتا ہے، جبکہ اس میں موجود ایک اور جز tannins بھی بلڈپریشر کی سطح میں کمی لاتا ہے . جسمانی ورم میں کمی لاسکتا ہے امراض قلب، جوڑوں کے امراض، ذیابیطس، کینسر اور موٹاپا سب کا تعلق دائمی ورم سے جوڑا جاتا ہے . مگر ورم کش مرکبات سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال اس ورم کو کم کرکے امراض کا خطرہ بھی کم کرتا ہے . جاپانی پھل وٹامن سی کے حصول کا اچھیا ذریعہ ہے جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ ایک پھل سے روزانہ درکار 22 فیصد مقدار حاصل کی جاسکتی ہے، یہ وٹامن خلیات کو فری ریڈیکلز سے بچانے میں کردار ادا کرنے کے ساتھ جسم کو ورم سے لڑنے کے لیے تیار کرتا ہے . تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ غذائی شکل میں وٹامن سی کا زیادہ استعمال ورم سے ہونے والی بیماریوں امراض قلب، مثانے کے کینسر اور ذیابیطس وغیرہ کا خطرہ کم ہوتا ہے . . .
(قدرت روزنامہ)سال کے آخری مہینوں میں ایک پھل کافی زیادہ نظر آتا ہے جسے جاپانی پھل کے نام سے جانا جاتا ہے مگر اردو میں اسے املوک کا نام دیا گیا ہے، جبکہ انگلش میں persimmon کہا جاتا ہے .
بنیادی طور پر یہ چین سے تعلق رکھنے والا پھل ہے جس کی کاشت ہزاروں سال سے ہورہی ہے اور اب دنیا بھر میں اس کی مختلف اقسام کو اگایا جاتا ہے .
متعلقہ خبریں