حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد


لاہور (قدرت روزنامہ)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ڈیوٹی مجسٹریٹ مرید عباس نے عمران خان کے فوکل پرسن حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔عمران خان کے فوکل پرسن حسان نیازی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔ڈیوٹی مجسٹریٹ مرید عباس نے حسان نیازی کے مزید ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
حسان نیازی کا جوڈیشل ریمانڈ، تفصیلی فیصلہ جاری
ڈیوٹی مجسٹریٹ مرید عباس نے عمران خان کے فوکل پرسن حسان نیازی کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جو 2 صفحات پر مشتمل ہے۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درج مقدمے کے مطابق حسان نیازی نے کارِ سرکار میں مداخلت کی، انہوں نے پولیس کو دھمکیاں دیں، بیریئرز توڑے اور جائے وقوعہ سے بھاگ گئے۔
عدالت نے کہا کہ حسان نیازی واقعے کے وقت اسلحہ سے لیس نہیں تھے، وہ 3 روز سے پولیس حراست میں تھے لیکن کوئی برآمدگی نہ کی گئی، جوڈیشل مجسٹریٹ کے اختیارات کو جسمانی ریمانڈ میں توسیع کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے کہا کہ حسان نیازی کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے، ان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جاتا ہے، ان کو 6 اپریل کو پیش کیا جائے۔اس سے قبل سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے حسان نیازی کے مزید 5 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شریک ملزم کی نشاندہی ہو گئی ہے، حسان نیازی کا اسلحہ اور گاڑی برآمد کرنی ہے۔
حسان نیازی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ 72 گھنٹوں سے زائد ہو گئے، پولیس نے اب تک اسلحہ برآمد نہیں کیا، تفتیشی افسر کے مطابق شریک ملزم کی شناخت کر لی گئی ہے۔وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ اسلحہ اور گاڑی قبضے میں نہیں تو حسان نیازی کو قبضے میں کیوں رکھنا ہے؟ 72 گھنٹوں میں پولیس گاڑی اور اس کے مالک کا پتہ لگانے میں ناکام رہی، حسان نیازی پیشہ ور وکیل ہیں اور گرفتاری کے دن انہوں نے 3 ضمانتیں لیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں پر صرف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے جا رہے ہیں، ایک وکیل کو 3 دن زیرِ حراست رکھ کر پیغام دیا گیا کہ گرفتار کر کے تشدد کیا جائے گا، اسلام آباد پولیس کے ہاتھوں ایک پیشہ ور وکیل کی تذلیل کی جا رہی ہے۔حسان نیازی کے ایک اور وکیل علی بخاری نے عدالت سے حسان نیازی کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ حسان نیازی کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے۔حسان نیازی کے وکیل قیصر امام نے کہا کہ پولیس کے مطابق شریک ملزم اسلحہ لہراتا بھاگ گیا، یہ کیسی دوستی ہے؟ صدر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن ہونے کے ناتے میں بہت شرمندہ ہوں۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ مرید عباس نے فریقین کے دلائل سنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔