بیوہ جویریہ نے ارشد شریف کے قتل سے متعلق نئے انکشافات کردیئے؟


لاہور (قدرت روزنامہ)کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق رمضان میں شوہر کو یاد کرکے پھر غمگین ہوگئیں، اپنے نئے کالم میں نئے سوالات بھی اٹھادیئے۔
انہوں نے لکھا کہ ارشد شریف کوئی عام انسان نہیں تھے، ہر امتحان امتیازی سند کے ساتھ پاس کیا۔ وہ صاحب علم تھے انکی لائبریری میں ہزاروں کتابیں ہیں۔ وہ کسی بھی اسکینڈل کو بریک کرتے ہوئے اس سے متعلقہ ثبوتوں کو ساتھ رکھتے تھے۔
ارشد شریف کا پروگرام بند کروایا گیا، ایک متن پرلکھی ہوئی ایف آئی آرز پورے پاکستان میں درج ہوئی کوئی بھی چائے پیتا ہوا ڈھابے سے پولیس اسٹیشن جاتا اورارشد کےخلاف ایف آئی آر درج کروادیتا۔ ملک بدر کروایا گیا، دبئی سےنکلوایا گیا پوری پلاننگ کے ساتھ کینیا میں قتل کروایا گیا۔
حب الوطنی ان کے خون میں تھی انکے والد نیوی کمانڈر شریف نے پینسٹھ اور اکہتر کی جنگوں میں حصہ لیا۔ ان کے بھائی میجر ڈاکٹر اشرف شریف شہید آرمی میں ڈاکٹر تھے اپنے فرایض کی ادائیگی کے دوران شہادت پائی۔ ارشدنے اپنے صحافتی کرئیر کا ایک بڑا حصہ انہوں مسلح افواج کی قربانیوں کو اجاگر کرنے میں وقف کردیا۔
اپریل 2022کے بعد سے چیزیں بدل گئیں ، ارشد پر سولہ ایف آئی آرز درج ہوگئیں، ایک متن پر لکھی ہوئی ایف آئی آرز پورے پاکستان میں درج ہوئی کوئی بھی چائے پیتا ہوا ڈھابے سے پولیس اسٹیشن جاتا اور ارشد کے خلاف ایف آئی آر درج کروادیتا۔
میرے کچھ سوال ہیں،ارشد کو پاکستان میں کس نے سر میں گولی مارنے کی دھمکی دی تھی ؟، ارشد شریف پر سولہ ایف آئی آرز کس نے کروائی زیادہ تر ایف آئی آرز کا متن ایک جیسا کیوں تھا؟، کینیا جیسے غیر محفوظ ملک کا انتخاب کیوں کیا؟، جب ارشد شریف کو گولیاں ماری گئیں تو خرم احمد انکو ہسپتال کے بجائے فارم ہاوس کیوں لے گئے؟، جائے وقوعہ سے کس نے تصاویر میڈیا سوشل میڈیا پر پھیلائیں؟۔


میری ساس کی مدعیت میں ایف آئی آر کیوں نہیں درج ہوئی اب پانچ ماہ سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے کوئی گرفتاری عمل میں کیوں نہیں آئی؟، ان سوالات کے جوابات میں قاتل مل جائیں گے۔