آپ کی جرات کیسے ہوئی یہ کہنے کی کہ ہم فیصلہ قبول نہیں کریں گے : فواد چوہدری


لاہور (قدرت روزنامہ)پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے نواز شریف کا نام لیے بغیر کہا ’آپ کی جرات کیسے ہوئی ہے یہ کہنے کی کہ ہم فیصلہ قبول نہیں کریں گے‘۔ انہوں نے بتایا کہ مریم اورنگزیب پر توہین عدالت کی درخواست دائر کر رہے ہیں۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا ہے کہ لاہور میں پی ٹی آئی نے ہنگامی اجلاس بلایا تھا جس میں کور کمیٹی نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں راشن کی لائنوں میں 20 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس بحران سے کس طرح نکلنا ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ بھی کم نہیں کیا گیا۔
فواد چوہدری نے کہا ہم نے اپنی دو اسمبلیاں اس لیے توڑیں کہ الیکشن ہوں۔ آئین کو پامال کرنے کی کوشش کی گئی۔ عمران خان کی تقریریں میڈیا پر دکھانے پر پابندی لگائی گئی۔ عدلیہ سے فیصلے ہمارے خلاف بھی آئے ہیں۔فواد چوہدری نے نواز شریف کا نام لیے بغیر کہا ’آپ کی جرات کیسے ہوئی ہے یہ کہنے کی کہ ہم فیصلہ قبول نہیں کریں گے‘۔ انہوں نے بتایا کہ مریم اورنگزیب پر توہین عدالت کی درخواست دائر کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ اس وقت تدبر کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ شریف خاندان اپنا تکبر پوری قوت سے استعمال کر رہا ہے۔ اس وقت 1997 کا منظرنامہ دہرایا جا رہا ہے۔ لندن میں اسوقت پاکستان کے دو مفرور ہیں۔ ایک نے لوگوں کو قتل کیا، دوسرے کی پالیسیوں کے باعث آج اسحاق ڈار نے ملک تباہ کر دیا ہے۔ڈاکٹر بابراعوان کا کہنا تھا لوگوں کو آٹے کی لائینوں میں کھڑا کروا دیا گیا ہے۔ پنجاب فوڈ کی سب سے بڑی منڈی تھی، آج لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ ابھی معشیت کی تباہی شروع ہونے والی ہے۔ کچھ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ 90 روز کی مدت کہاں لکھی ہے؟
ان کا کہنا تھا موجودہ حکومت نے جو قانون بنائے ہیں اس کے تحت اگر 90 روز میں انتخابات نہیں ہوتے تو سب سے پہلے ایوان بالا تحلیل ہو جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے جو فراڈ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔بابر اعوان کا کہنا تھا اگر چیف سیکرٹری اور آئی جی کی بات مان لی جائے تو کل کو کوئی اور افسر آ جائے گا۔ جو افسر یہ بات کرے گا اس پر آرٹیکل 6 لگے گا۔ ضیا الحق اور بے نظیر کی شہادت کے وقت ملک میں آئین موجود نہیں تھا آج آئین موجود ہے۔
پاکستان میں 1997 کا ایکشن ری پلے اس وقت ن لیگ کر رہی ہے۔ امید ہے پاکستان کے لوگ اور وکلا سب آئین کی بالا دستی کے لیے کھڑے ہیں۔ اس وقت جو جنگ جاری ہے اسے جیتنے کے لیے نواز شریف سارے حربے استعمال کرے گا۔بابر اعوان نے مزید کہا ’کہتے تھے اسحاق ڈار آئے گا تو ڈالر نیچے آ جائے گا۔ جو آٹا تقسیم کیا جا رہا ہے وہ انسانی صحت کے لیے بھی مفید نہیں۔پنجاب ایشیا کی فوڈ باسکٹ تھی لیکن اب یہاں بھی لوگ مر رہے ہیں‘۔
انہوں نے جو قانون بنایا اس کے تین حصے ہیں۔ پہلا قانون بنایا کہ 90 دن کے اندر الیکشن نہیں ہوں گے تو سینیٹ ٹوٹ جائے گا۔ اگر 90 دن میں الیکشن نہیں ہوتے تو جو الیکشن سینیٹ کے ہونے تو ایوان مکمل نہیں ہوگا پھر سینیٹ ٹوٹ جائے گا۔مجیب الرحمٰن کہتا تھا 300 نشستوں میں سے 191 سیٹس میری ہیں۔ ہم نے اس کی اکثریت نہیں مانی سیاسی انجینئرنگ کے ذریعے اس کی اکثریت ختم کی اسکا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔تحریک انصاف کی حکومت آئی تو آرٹیکل 6 کے ملزمان کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔ یہ کہتے ہیں ضیاء الحق اور بی بی کی شھادت ہوئی اس وقت الیکشن ملتوی ہوا تھا۔ کیا اس وقت آئین تھا؟ مشرف دور میں ایمرجنسی تھی۔ لیکن اس وقت تو آئین موجود ہے اگر اب کوئی آئین کو معطل کرتا ہے اسکو ہم اور قوم دیکھ رہی ہے۔
بابر اعوان نے کہا اسرائیل کے تجارت شروع ہو گئی ہے یہ کس کا فیصلہ ہے یہ وزرات خارجہ کا فیصلہ ہے یا بند کمروں کا فیصلہ ہے۔ اسرائیل کے ساتھ تجارت فلسطین اور قائداعظم کے مقصد سے غداری ہے۔ اس کی وضاحت وہ مولوی کرے جو کہتا تھا کہ عمران خان یہودی ایجنٹ ہے۔ اگر تجارت نہیں ہوئی تو ان لوگوں کو گرفتار کیا جائے جو کہتے ہیں کہ اسرائیل کنٹینر گیا ہے۔ان کا کہنا تھا وکلا نے فیصلہ کیا ہے آئین کی پاسداری کریں گے قانون اور آئین کا ساتھ دیں گے۔ فرائی پین اور استری والے بھی کہہ رہے ہیں سرکاری وکیلوں کا کنونشن کریں گے۔ مفرور سزا یافتہ نواز شریف عدلیہ سے سوال کرتا ہے کہ مجھے بتاؤ اتنے ججز ہوں نہ ہوں۔
عدالت اس کا نوٹس نہ لے پاکستان تحریک انصاف کا اس کا نوٹس لے گی۔ نواز شریف تم مے فیر اپارٹمنٹ کی رسید دکھا دو، ان اپارٹمنٹ کی منی ٹریل دکھا دو۔ این آر او لیے بغیر پاکستان کی عدالتوں میں پیش ہو کر دکھا دو۔بابر اعوان نے کہا اگر اس وقت آئین توڑ دیا گیا ہاؤس آف فیڈریشن کو توڑ دیا گیا تو کیا نواز شریف تمہارے پاس اتنی قابلیت ہے کہ آئین دوبارہ بنا سکو ۔ یہ ہارا ہوا لشکر جو مرضی کر لے الیکشن ضرور ہوگا۔