سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ) الیکشن التوا کیس میں سپریم کورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔قبل ازیں انتخابات التوا کیس کے سلسلے میں وزارت دفاع نے سربمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔
اٹارنی جنرل اور وزارت دفاع کے حکام کی جانب سے سکیورٹی اہل کاروں کی دستیابی سے متعلق سربمہر رپورٹ چیف جسٹس کو پیش کی گئی۔چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن چیمبر میں رپورٹ کا جائزہ لیں گے۔سپریم کورٹ نے انتخابات التوا کیس میں گزشتہ روز اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو کہ آج سنایا جائے گا۔ چیف جسٹس نے گزشتہ روز سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ لوگ من پسند ججز سے فیصلہ کرانا چاہتے ہیں۔
وفاقی حکومت نے گزشتہ روز انتخابات التوا کیس کی سماعت میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا بھی کی تھی۔آج سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان سپریم کورٹ پہنچے۔ بعد ازاں وزیراعظم کے معاونین خصوصی ملک احمد خان اور عطا تارڑ سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ سپریم کورٹ میں اہم کیس کی سماعت کے سلسلے میں اندر اورباہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ شاہراہ دستور کی حفاظت رینجرز اور ایف سی کے سپرد کی گئی تھی جب کہ سپریم کورٹ کی سکیورٹی پراسلام آباد پولیس اورایف سی اہلکار مامور کیے گئے تھے۔
آج سماعت کا آغاز ہوا تو بینچ کے تینوں ارکان نے معمول کے مقدمات کی سماعتیں مکمل کیں۔ چیف جسٹس، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر الگ الگ بنچز میں تھے ۔ تینوں ججز معمول کے مقدمات کی سماعت مکمل ہونے کے بعد اپنے چیمبرز میں پہنچے۔بعد ازاں وزارت دفاع نے سکیورٹی اہلکاروں کی دستیابی سے متعلق رپورٹ چیف جسٹس کو پیش کردی۔تینوں ججز رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد الیکشن سے متعلق فیصلہ تحریر کریں گے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے اندر اور باہر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات مکمل کرلیے گئے۔ اس موقع پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہل کار تعینات کیے گئے ہیں جب کہ غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔عام شہریوں کو ان کے کیس سے متعلق کاغذات کی تصدیق کے بعد اندر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔سپریم کورٹ میں وکلا کے بھی مخصوص پاس جاری کرنے کے ساتھ ہی غیر متعلقہ وکلا کے عدالت جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اطراف خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں۔