کسی کی والدہ کو اسکول وین چلانا پڑی، تو کسی نے کیبل کی تاریں اٹھائیں۔۔ جانیے شوبز انڈسٹری کے پر کشش نظر آنے والے مشہور اداکاروں کی رُلا دینے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دنیا میں کامیاب انسان بہت سی مشکلات، اتار چڑھاؤ کو دیکھ کر منزل تک پہنچتا ہے۔ اس اتار چڑھاؤ میں کچھ لمحات اس قدر تلخ ہوتے ہیں کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا ہے۔مشہور اداکاروں کی زندگی میں بھی ایسے ہی اتار چڑھاؤ آئے ہیں، انہی کے بارے میں آج آپ کو بتائیں گے۔عائشہ عمر:مشہور اداکارہ عائشہ عمر پروگرام بلبلے کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔ ویسے تو پاکستانی فلموں میں بھی جلوہ گر ہو چکی ہیں۔ عائشہ عمر جب ڈیڑھ سال کی تھی تو والد کا انتقال ہو گیا تھا، والد کے انتقال نے اس فیملی کو شدید دھچکا پہنچایا تھا۔ چونکہ عائشہ کے والد کنسٹرکشن کمپنی میں پارٹنر تھے، تو جب والد کا انتقال ہوا تو فیملی میں حصے تقسیم ہو گئے لیکن عائشہ کی والدہ کو ایک روپیہ تک نہیں دیا، نہ گاڑی دی اور نہ ہی رہنے کو چھت۔تب عائشہ کی پھپھو نے انہیں اپنے آپس لاہور بلا لیا۔ جہاں عائشہ کی والد نے ایک اسکول میں ٹیچنگ شروع کر دی جبکہ ساتھ ہی ساتھ اسکول وین بھی چلاتی تھیں اور ٹیوشن بھی دیتی ہیں۔ اس طرح گھر کا کام عائشہ اور بھائی کرت اور بچوں کے پیٹ والدہ بھارتی تھیں۔ جبکہ اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے عائشہ افسردہ ہو گئی تھیں، وہ کہتی ہیں کہ میں مردوں سے بہت خوفزدہ تھی، کیونکہ ہم جس طرح پلے بڑے ہیں،
والدہ نے سختی سے کسی غیر مرد سے بات کرنے تک سے منع کیا تھا۔اقراء عزیز:پاکستانی ڈراموں کی اداکارہ اقراء عزیز بھی مداحوں سمیت پاکستان بھر کے ناظرین میں پرکشش اداکارہ سمجھیں جاتی ہیں۔لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اداکارہ کے والد کا اقراء کی کم عمری میں ہی انتقال ہو گیا تھا، جس کا والدہ، اقراء سمیت ہر کسی کو شدید دھچکا لگا تھا، یوں اس طرح والد کا چلے جانا کئی طرح سے اقراء اور والدہ کے لیے پریشان کن تھا۔لیکن والدہ نے ہمت نہیں ہاری اور خود محنت کرنے کو ترجیح دی۔ اقراء کی والدہ آسیہ عزیز نے آن لائن ٹیکسی کریم میں بطور ڈرائیور کام شروع کیا، جہاں وہ محنت کر کے روزی کماتی تھیں جبکہ بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اسی طرح اقرء نے بیچلرز مکمل کیا تھا۔ اقراء ان لمحات کو یاد کر کے افسردہ ہو جاتی ہیں۔فرقان قریشی:مشہور اداکار فرقان قریشی نے اپنی زندگی میں کچھ ایسے لمحات دیکھے ہیں جنہیں یاد کر کے وہ افسردہ ہو جاتے ہیں۔
ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کا انتقال جس وقت ہوا تھا، اس وقت میں 20 سال تھا اور میری بہنیں مجھ سے بڑی تھیں۔میرے والد کے اکاؤنٹ میں صرف 1200 روپے تھے، جبکہ میں اس وقت ہر جگہ جاتا اور سی وی دے کر آ جاتا تھا۔ میری بہن کی تنخواہ 30 ہزار تھی، جس میں سے 26 ہزار روپے کرایہ تھا میری بہن ہی 3سال تک گھر کا کرایہ دیتی تھی۔ جبکہ ایک نجی چینل میں مجھے نوکری ملی مگر تاریں اٹھانے کی، میں کام کرتے کرتے روتا تھا کہ میں کیا کر رہا ہوں۔ فرقان کا کہنا تھا کہ زندگی بہت مشکل تھی، اللہ کا شکر ہے ل، میری کامیابی میں میری بہنوں کا ہاتھ ہے۔جبکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اللہ کسی کو امیر سے غریب نہ بنائے۔حنا دلپزیر:اداکارہ حنا دلپزیر جنہیں آج مزاح بھرے ڈراموں میں اہم کردار ادا کرتے دیکھا جاتا ہے، انہوں نے بھی زندگی کے اتار چڑھاؤ کو قریب سے دیکھا ہے۔اداکارہ کے شوہر نے انہیں غصے میں آکر طلاق دے دی تھی، وہ اس بات کو سوچ بھی نہیں سکتی تھیں، کہ تین لفظ میری زندگی کوکس طرح تبدیل کر سکتے ہیں۔طلاق کے بعد حنا نے اپنے بیٹے کی پرورش کے لیے نوکری کرنے کا سوچا اور پھر اس طرح اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا۔