اسلام آباد (قدرت روزنامہ) مصفطیٰ نواز کھوکھر کے بعد لطیف کھوسہ کو بھی پیپلز پارٹی سے نکال دیا گیا ، کھوسہ ڈٹ گئے ، ناراض رہنمائوں کا 15 اپریل کو گول میز کانفرنس کا اعلان ، پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ چلے ہوئے کارتوس ہیں ، ان سے کوئی فرق نہیں پڑے گا .
سردار لطیف کھوسہ کے منگل کے روز پیپلز پارٹی سے نکالنے کی خبریں میڈیا پر آنے کے بعد ان کا ردعمل تھا کہ انہیں نہ تو کسی عہدے اور نہ ہی کسی سند کی ضرورت ہے، وہ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کے پیروکار ہیں، بلاول بھٹو کا نام لئے بغیر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ’’ بچے جوان ہوگئے ہیں ، ٹھیک ہے اب یہ ان کا حق ہے، ممتاز پارلیمنٹرینز اور قانون دانوں نے آئین، پارلیمان اور جمہوریت کے حوالے سے موجودہ صورتحال پر ایک ’’گول میز کانفرنس‘‘ بلانے کا فیصلہ کیا ہے ، یہ کانفرنس امکانی طور پر 15 اپریل کو لاہور میں ہوگی .
منتظمین کے مطابق گول میز کانفرنس میں ملک کے اہم آئینی و قانونی ماہرین کے علاوہ سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے مندوبین کو بھی شرکت کی دعوت دی جارہی ہے . کانفرنس میں مقننہ اور پارلیمان کے درمیان محاذ آرائی کے عوامل اور محرکات کا جائزہ لیا جائے گا .
اس کانفرنس کے حوالے سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس کے میزبانوں میں سردار لطیف کھوسہ، چوہدری اعتزاز احسن اور خواجہ طارق رحیم کے نام بھی شامل ہیں اور یقینی طور پر کانفرنس کے نمایاں مقررین میں مصطفیٰ کھوکھر بھی شامل ہوں گے . ان تمام قانون دانوں کا شمار پاکستان پیپلز پارٹی کے ناراض رہنمائوں میں ہوتا ہے جو حالیہ دنوں میں پارٹی پالیسی کے برعکس انٹرویوز، بیانات اور ٹی وی ٹاک شوز میں اہم ایشوز پر اپنی رائے کا اظہار کرنے کے حوالے سے موضوع بحث ہیں اور پارٹی کے ان سینئر راہنمائوں کے سیاسی طرز عمل کو ’’باغیانہ‘‘ بھی قرار دیا جارہا ہے .