وزیر قانون نے لارجر بنچ کو سلیکٹو بینچ قرار دے دیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حکمران جماعتوں کے رہنماوٴں نے کہا ہے کہ پارلیمان کو قانون سازی سے روکنے کا اختیار کسی کو نہیں دیا جاسکتا، سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بینچ کو مسترد کرتے ہیں۔اسلام آباد میں حکمران جماعتوں کے رہنماوٴں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بل ابھی بنا نہیں اور 8 رکنی بنچ بنا دیا گیا، تمام جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ فل کورٹ بنایا جائے، عجلت میں درخواست دائر ہوئی اور بنچ بنادیا گیا۔
اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار میں اداروں کی مداخلت ہے، کیا وجہ ہے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ججز کو بنچ میں موقع نہیں دیا گیا؟اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عوام کے حق پر سمجھوتا نہیں ہونے دیں گے، کسی کو اختیار نہیں دیا جاسکتا کہ پارلیمان کو قانون سازی سے روکا جائے۔
وزیر قانون نے کہا کہ سلیکٹو بنچ میں سینیارٹی کے تمام اصولوں کو نظر انداز کردیا گیا اور پک اینڈ چوز کے ذریعے 8 رکنی بنچ بنایا گیا، ادارے میں تقسیم کا تاثر کھل کر سامنے آگیا ہے۔
یہ ساری صورتحال بہت الارمنگ ہے موجودہ بل کو منظوری سے پہلے ایک سلیکٹیو بینچ بنا کے اسکے سامنے لگاناجس میں سینیارٹی کے تمام اصولوں کو نظر انداز کردیاگیا ہے.چیف جسٹس کے بینچ بنانے کےاختیارات کے حوالے سے وہ بل ہےجو ابھی قانون نہیں بنا چیف جسٹس صاحب اس بینچ کی سربراہی کیسے کرسکتے ہیں pic.twitter.com/Zd2VXKm9ao
— PMLN (@pmln_org) April 13, 2023
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون بن جائے تو عدالت اس کا جائزہ لے سکتی ہے، عدالتی اصلاحات بل پر کیس کا نہ وقت درست ہے نہ کیس چلایا جاسکتا ہے۔اس موقع پر اتحادی حکومت میں شامل پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بل ابھی پارلیمنٹ کے پاس ہے اور سپریم کورٹ نے ٹیک اپ کرلیا۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کیا آپ پارلیمنٹ کو اپنے اختیار سے روکنا چاہتے ہیں، ہم ساری جماعتوں نے پارلیمنٹ کے اختیار کے لیے جدوجہد کی ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ آج ڈھٹائی، ضد اور انا کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، بنچ کی لسٹ دیکھنے کے بعد لوگوں کا کیا تاثر تھا، اگر اسی طرح چلے گا تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔
جے یو آئی کے کامران مرتضی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ آج یہ بنچ بنا کے پارلیمان کے اختیار کو روکنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما امین الحق نے کہا کہ ہمیں یہ بینچ قبول نہیں، ہم آج بھی کہہ رہے ہیں کہ بینچ بنانے کا طریقہ کار ٹھیک نہیں۔ پریس کانفرنس سے اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے بھی خطاب کیا۔