سائنس دانوں نے طشتری میں دھڑکتا دل بنا لیا


میونیخ(قدرت روزنامہ) سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے طشتری (پیٹریائی ڈش) میں دھڑکتا ہوا چھوٹا دل بنایا ہے جو مستقبل میں دل کے مسائل کو حل کرنے کے لیے راہیں ہموار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے . جرنل نیچر بائیو ٹیکنالوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے اس کارنامے کے لیے 35000 پلوری پوٹینٹ اسٹیم سیلز (خلیاتِ ساق) کا استعمال کیا .

ان خلیات کو سینٹری فیوج کا استعمال کرتے ہوئے تیزی سے گھمایا گیا .
سائنس دانوں کی جانب سے کیے جانے والے اس عمل کا مقصد دل کے بننے کے ابتدائی مراحل کے متعلق مزید فہم حاصل کرنا اور مختلف مسائل کے لیے علاج دریافت کرنا تھا . ایک طے شدہ طریقہ کار کے تحت متعدد سِگنلنگ مالیکیول (وہ مالیکیول جو دوسرے مالیکیول سے جڑے ہوتے ہیں) کو متعدد ہفتوں کے دورانیے میں سیل کلچر (ایک عمل جس میں زیرِ نگرانی خلیوں کی نمو ہوتی ہے) میں داخل کیے گئے .
جرمنی کی ٹیکنیکل یونیورسٹی آف میونیخ میں پروفیسر اور تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر الیسینڈرا موریٹی کا کہنا تھا کہ اس طرح سے ہم جسم میں موجود دل کی نشو نما کو قابو کرنے والے سگنلز رسانی کی راہ داریوں کی نقل کرتے ہیں . اس کے نتیجے میں نصف ملی میٹر قطر آرگنائیڈ (تجربہ گاہ میں بنائے جانے والے بافت) وجود میں آتا ہے اور جب یہ خون گردش نہیں کرتا تب اس کو بجلی سے حرکت دی جاسکتی ہے اور یہ انسانی دل کی طرح سکڑ سکتا ہے .
جرمن یونیورسٹی کی ٹیم دنیا کی پہلی ٹیم ہے جس نے کامیابی کے ساتھ دل کی بیرونی پرت (ایپی کارڈیم) میں موجود خلیوں اور دل کے پٹھوں کے خلیوں کے ساتھ ایک آرگنائیڈ بنایا ہے . سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انسان کا دل حمل ٹھہرنے کے تین ہفتوں بعد ہی بننا شروع ہوجاتا ہے .
تحقیق کی مصنفہ ڈاکٹر اینا مائیر کے مطابق یہ سمجھنے کے لیے کہ دل کیسے بنتا ہے، ایپی کارڈیم خلیے انتہائی اہم ہوتے ہیں . دل میں موجود دیگر اقسام کے خلیے، مثال کے طور پر بافتوں کو جوڑنے اور خون کی رگوں کے خلیے، سب ان خلیوں سے بنتے ہیں . ایپی کارڈیم دل کے چیمبرز کے بننے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے .

. .

متعلقہ خبریں