اگر فوج نے مارشل لاء، یا جج، یا عمران، یا شہباز نے پاگل پن کیا تو عوام کی نہ سنبھل سکنے والے طاقت کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکے گا، محمود خان اچکزئی


پشین ( قدرت نیوز) چیرمین پشتونخوا میپ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اگر فوج نے مارشل لاء، یا جج، یا عمران، یا شہباز نے پاگل پن کیا تو عوام کی نہ سنبھل سکنے والے طاقت کا مقابلہ کوئی طاقت نہ کرسکے گا۔ انتخابات کے مخالف نہیں مگر ان حالات میں لاکھوں کروڑوں لوگوں کا ایک دن نکلنا اور دست وگریباں ہونا سنبھلنے کے نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام پشین کے تاج لالہ فٹبال گرائونڈ میں عید الفطر کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ايک ايسے وقت میں جب خطے کے اردگرد جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں ہم بھی ایک قوم ہونے کی خاطر اپنا موقف بجارکھتے ہیں۔ ہم پختونخوا میپ ہر پارٹی و فرد کے ساتھ اپنا موقف شریک کرتے آرہے ہیں، تاکہ اجتماعی طور پر پشتون قوم کا موقف پیش کرسکیں۔ انشاء اللہ خدا کے فضل سے، عوام اور اپنی تنظیم کے طاقت تمام بنائے گئے گھنونے منصوبے ناکام بنائیں گے۔ آج سے 89 سال پہلے 1934 پشین کے اس ساتھ والے تھانے میں 27 سال کی عمر میں جب لوگ انگریزوں کے خوف سے گھروں میں بات کرنے سے کتراتے تھے، خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو پشتون قومی جہدوجہد پر قید کیا، جب انھوں نے بیان دیا کہ میں اس جرگہ کا حصہ نہیں بنوں گا، میں اس پشتون صوبے کی خودمختاری، اسلامی علوم کی وسعت، جدید عصری علوم اور حکمرانی اپنے عوام کیلئے چاہتاہوں، رفیقی صاحب نے خان شہید کے اس بیان کو انسانیت کا منشور قرار دیا ہے ۔ ہمارا پشتون اکثریتی صوبہ (برٹش بلوچستان) جو برٹش ہندوستان کی تاریخ میں پہلا مسلمان اور پشتون چیف کمشنر صوبہ تھا، سرے سے غائب کردیا گیا، اور نام برٹش افغانستان کے بجائے برٹس بلوچستان رکھ دیا، بعد میں بلوچ کو جانے انجانے میں شامل کراکے ہمارے خودمختاری میں رکاوٹ بنائی گئی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج اس جلسے کی بدولت، خان شہید اور اسکے ساتھ رہ جانے والے چند غیرسیاسی ساتھیوں کی روح اس پر خوشی منارہی ہونگی کہ اسی پشین میں ہزاروں لوگ انکے جہدوجہد میں شریک ہیں،مری بگٹی چاغی نوشکی جمالی ہمارے پشتون صوبے میں شریک تھے، خان شہید کے پشتون اکثریتی صوبے کے حمایتیوں میں اکبرخان بگٹی کے بڑے بھائی عبدالرحمن بگٹی جو ژوب میں نظربند تھے، مچ کے محمود عزیز کرد کے والد عزیز کرد، جام نور اللہ اور جل مگسی کے عزیز مگسی شامل تھے۔ آج کے بلوچ ماموں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر عزیز اور بھائی ہونے کے ناطے برابری کے فارمولے پر مشترکہ صوبہ ساتھ ملکر چلانا چاہتے ہیں توآئیں وسائل, حکمرانی حتی کہ دفاع کے جنگ میں بھی آدھے آدھے شاکتدار ہونگے، بصورت دیگر اپنا صوبہ عنقریب عوامی طاقت پر حاصل کرنے میں ہم حق بجانب ہیں۔انتخابات کے مخالف نہیں مگر ان حالات میں لاکھوں کروڑوں لوگوں کا ایک دن نکلنا اور دست وگریباں ہونا سنبھلنے کے نہیں۔ طاقتور جرنیل کے دور میں پہلے کروائے گئے انتخابات میں پاکستان کے عوام میں پشتون، بلوچ، بنگالی نے اپنے قوموں کے خودمختاری اور سند اور پنجاب نے بھوک، روٹی کپڑا مکان حاصل کرنے کے سوال کو ووٹ دیا، یہ دو سوال/مسائل آج بھی پورے نہیں کروائے گئے، پھر عوام سڑکوں پر نکل آئے اور ملک ٹوٹ گیا، آج انتخابات میں بھی یہی صورتحال اور مطالبات ہے، اگر فوج نے مارشل لاء، یا جج، یا عمران، یا شہباز نے پاگل پن کیا تو عوام کی نہ سنبھل سکنے والے طاقت کا مقابلہ کوئی طاقت نہ کرسکے گا۔ آپس میں تالیب کو سمجھائیں گے کہ تعلیم کے سلسلے میں حقوقِ نسواں کو بحال کریں مگر اسں بہانے کی آڑ میں افغانستان پر حملے کی بھرپور مزاحمت کرینگے، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ طالب کو اس پر قائل کرینگے کہ بندوق کے زور پر حکومتیں مزید بدلنا افغانستان سے غداری ہے، باہمی مشاورت اور جرگے سے افغانستان کے تمام مسائل کا حل نکالا جائیگا۔
تالیب اعلان کریں کہ تمام ہمسایہ ممالک افغانستان میں مداخلت سے باز رہیں اور اسکی ضامن دیں، اور اپنی طرف سے عدم مداخلت کا بیانیہ دیں۔سعودی اور ایران کا صلح تمام مسلمانوں کیلئے بہترین خوشخبری ہے کہ مسلمان ملکوں میں شیعہ اور سنی ناحق قتل عام کا روک تھام ہوگا۔ امریکہ فوری طور پر افغان عوام کے اپنے منجمد فنڈز کو جاری کرے تاکہ بھوک اور افلاس مٹ سکے،چین کا افغانستان کو اربوں ڈالر کی آفر خوش آئیند ہے، ڈیورنڈ لائن پر منشیات اور اسلحے کے علاؤہ تمام کاروبار کا حق رکھتے ہیں اگر مجبور کیا گیا تو پھر عوامی طاقت کے استعمال میں حق بجانب ہیں۔
انشاء اللہ افغانستان دونوں اطراف کے افغانوں کے کاروبار کا مرکز ہوگا،پارٹی ذمداران کا کہنا ہے کہ تمام میڈیا مدعو کرنے پر بھی نہیں آئی، پروا نہ کریں عوامی طاقت بڑھانے پر توجہ دیں۔