روزانہ کتنے قدم چلنے سے ‘موت کا خطرہ’ کم ہو جاتا ہے؟ ماہرین نے رہنمائی کر دی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بعض لوگ چہل قدمی کے یومیہ اسٹیپس شمار کرنے کے لیے اسمارٹ موبائل یا اس میں موجود ایپلی کیشن کا سہارا لیتے ہیں۔ اس طریقہ کار کی بدولت آسانی سے پتہ چل جاتا ہے کہ آپ نے کتنی چہل قدمی کی ہے۔
اس عمل سے جسمانی اور ذہنی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ ہر انسان کو ہر روز چہل قدمی میں کتنا فاصلہ طے کرنا چائیے اور کتنے اسٹیپس چلنا مثالی عمل ہوگا۔
اس حوالے سے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بوڑھوں، موٹاپے میں مبتلا لوگوں اور جوڑوں کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے بہترین اور محفوظ ایکسرسائز چہل قدمی کی ہے۔
ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں ہاتھوں کو حرکت دیتے ہوئے چہل قدمی کرنا کیلوریز کو جلانے کے لیے مثالی طریقہ کار ہے۔اگر چہل قدمی کرنے والا انسان بازوؤں، کمر اور سینے کو حرکت دیتے ہوئے چلے گا تو یہ اس کے لیے بے حد مفید ہوگا۔
امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ اہم بات معلوم ہوئی ہے کہ اگر روزانہ زیادہ سے زیادہ قدم پیدل چلا جائے تو درمیانی عمر کے افراد میں موت کی شرح نمایاں حد تک کم ہو سکتی ہے۔
میساچوسٹس یونیورسٹی کے انسٹیٹوٹ فار اپلائیڈ سائنسز کے ماہرین نے جسمانی سرگرمیوں کے اثرات کی جانچ پڑتال کے لیے ریسرچ اسٹڈی کی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ کم از کم 7 ہزار قدم چلنا مختلف امراض سے موت کا خطرہ 50 سے 70 فی صد تک کم کر سکتا ہے۔تحقیق کے مطابق درمیانی عمر میں جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرتا ہے، ایسا مانا جاتا ہے کہ جسمانی سرگرمیاں متعدد بیماریوں جیسے دل کی شریانوں کے امراض، ذیابیطس اور کینسر کی اقسام سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
محققین نے تحقیق میں قدموں کی تعداد کو مدنظر رکھا اور روزانہ قدموں کی تعداد اور مختلف امراض سے موت کے خطرے میں کمی کے درمیان واضح تعلق کو دریافت کیا۔