آئندہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گا


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران جاری کھاتوں کے خسارے کا تخمینہ 9 ارب 20 کروڑ ڈالر لگایا ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کو آئندہ مالی سال کے دوران 34 ارب ڈالر کے بیرونی اخراجات کے مساوی رقم درکار ہوگی جبکہ جاری کھاتوں کے خسارے اور بیرونی امداد کی ضروریات کے پیش نظر برآمدات اور ترسیلات زر میں زیادہ نمایاں اضافہ ہوتا نظر نہیں آتا۔
وزارت مالیات کے ذرائع کے مطابق تین سالہ معاشی فریم ورک کا مجوزہ تخمینہ ظاہر کرتا ہے کہ آئندہ مالی سال یعنی 24-2023 کے دوران برآمدات اور ترسیلات زر میں زیادہ اضافہ نہیں ہوگا۔ آئندہ مالی سال کے لیے برآمدات اور ترسیلات زر کے مجموعی حجم کا تخمینہ 61 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جو ملک کی مجموعی درآمدات کے تقریبا مساوی ہے، اور اسی لیے حکومت کو آئندہ مالی سال کے اخراجات کے لیے مزید بیرونی قرضوں کی ضرورت پڑے گی۔اس کے علاوہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے لیے گئے پہلے کے قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی کرانا ہوگی اور عالمی مالیاتی فنڈز سے نئے پروگرام کے حصول کی ضرورت بھی بڑھ گئی ہے۔
وزارت مالیات کے تخمینے کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ بڑھ کر 9 ارب 20 کروڑ ڈالر تک جا پہنچے گا جو مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 2 اعشاریہ 3 فیصد بنتا ہے، کرنٹ اکاوئنٹ خسارے کا یہ تخمینہ رواں مالی سال کے مقابلے میں 31 فیصد یا 2 ارب 20 کروڑ ڈالر زائد ہے۔رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران برآمدات 30 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچنے کے امکانات ہیں تاہم عالمی تجارتی صورت حال کے پیش نظر یہ برآمدی حجم 28 ارب ڈالر کے قریب رہنے کا امکان ہے جبکہ بجٹ میں برآمدی ہدف 38 ارب ڈالر رکھا گیا تھا۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ دس ارب ڈالر کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو ایک بار پھر قرض لینے ہوں گے اور درآمدات کو محدود کرنا ہوگا۔ اسی طرح اگر ترسیلات زر کا جائزہ لیا جائے تو آئندہ مالی سال کے دوران اس کا مجموعی حجم 30 ارب 90 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے جو رواں مالی سال کے تخمینے کے مقابلے میں صرف 4 اعشاریہ 7 فیصد یا 1 ارب 70 کروڑ ڈالر زائد رہے گا۔وزارت مالیات کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران درآمدات میں 9 فیصد اضافہ نظر آتا ہے اور یہ 5 ارب ڈالر کے اضافے کے ساتھ اس کا مجموعی حجم 60 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتا ہے۔