ڈاکٹر عافیہ کی واپسی میں رکاوٹ پاکستان میں ہے، وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ


کراچی(قدرت روزنامہ) انسانی حقوق کے نامور وکیل اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے کہا ہے کہ اب ڈاکٹر عافیہ کی واپسی میں رکاوٹ پاکستان میں نظر آتی ہے۔کراچی سٹی کورٹ میں بار ایسوسی ایشن جناح آڈیٹوریم میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عافیہ پر ٹارچر گوانتاناموبے سے بھی بدتر ہے۔ عافیہ کو کوئی اندازہ نہیں ہے کہ وہ اس وقت کہاں ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک انتہائی ذہین عورت ہونے کی وجہ سے اس کی پوری زندگی آہستہ آہستہ اس سے چھین لی گئی ہے اور اس کے لیے تمام بیرونی رابطے منقطع ہیں، عافیہ کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی برفانی طوفان میں پھنس جانے والا مدد کے لیے پکار رہا ہو۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک ماں بھی ہے اور ماں سے اس کے کمسن بچوں کو چھیننا انسانی جبر اور تشدد کی بدترین شکل ہے۔ کوئی بھی عورت اپنے بچے کو کھو کر پاگل ہو جائے گی، عافیہ کے ساتھ ایسا اسی لیے کیا گیا ہے۔کلائیو اسمتھ نے مزید کہا کہ ان کی عافیہ سے ملاقات ہوئی ہے اور میں نے انہیں امید دلائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں لوگ ان سے محبت کرتے ہیں، وہ قوم کی بیٹی ہیں اور انہیں امید رکھنی چاہیے۔ عافیہ نے پاکستانی عوام پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ اسے مایوس نہ کریں۔
انہوں نے وکلا سے پوچھا کہ وہ آپ کی ہم وطن ہے اور آپ انصاف کے محافظ ہیں، آئینی حقوق کے محافظوں کو متحد ہونے اور ہماری کوششوں کی حمایت کے لیے ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کی رہائی کے لیے قانونی کارروائی کی حمایت کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ وفاقی حکومت کو عافیہ کے حقوق کے لیے ساتھ دینا چاہیے اور حکومت ہماری جدوجہد میں ہماری مدد کرے جیسا کہ آپ کے ملک کے آئین نے ان کو پابند کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ آج عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کے لیے پاکستان میں موجود ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ عافیہ کو وطن واپس لانے میں رکاوٹ ان کے اپنے ملک کے اندر سے ہے اور ہمیں مل کر اس رکاوٹ کو شناخت کرنے اور اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
کلائیو اسمتھ نے اپنے ملک کی غلطیوں کے لیے معافی مانگی کہ کس طرح امریکی انصاف کے نظام میں خامیاں ہیں جو عافیہ کی قید اور گوانتاناموبے جیسی غلطیوں کو جاری رکھنے کے قابل بناتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بگرام اور ابو غریب جیسے عقوبت خانے آپ جیسے انسانی حقوق کے علمبرداروں کی کوششوں سے بند کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کا کیس بنیادی طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا عالمگیر کیس ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ عامر سلیم نے اپنے خطاب میں کلائیو اسمتھ کی پاکستان آمد کا خیرمقدم کیا اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مقدمہ لڑنے پر ان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ قوم کی بیٹی ہے اور وکلاء اس مطالبہ کی مکمل حمایت کرتے ہیں کہ انہیں جلد از جلد وطن واپس لایا جائے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر عافیہ کے کیس کو سنجیدگی سے لیا جائے تاکہ انہیں مزید وقت ضائع کیے بغیر امریکی جیل سے رہا کیا جا سکے۔
عافیہ موومنٹ کی رہنما اور ملک کی معروف نیورو فزیشن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ ایک عورت پر اس کے بچے چھین لینے سے بڑا کوئی اور تشدد نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ سے اس کے 3 کمسن بچے چھین لیے گئے اور وہ گزشتہ دو دہائیوں سے زیر حراست ہیں۔انہوں نے وکلاء برادری کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ قوم کی معصوم بیٹی عافیہ کو فوری رہا کیا جائے۔اس موقع پر وہاں موجود وکلاءنے ایک تحریک شروع کرنے کی قرارداد منظور کی جو عافیہ کو وطن واپس لانے میں وفاق کی مدد کرے۔