کوشش کی جا رہی ہے کہ اجارہ داری والی کمپنیوں کو مزید رعایت دی جائے، خواجہ آصف


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ اجارہ داری والی کمپنیوں کو مزید رعایت دی جائے۔چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا ہے کہ اجلاس میں کار اسمبلرز کے معاملات پر غور کیا جانا تھا۔نور عالم خان نے سیکریٹری وزارت صنعت سے سوال کیا کہ اجلاس میں کیوں کار اسمبلرز کے چیف ایگزیکٹو شرکت نہیں کر رہے؟اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ایسے سارے کارٹلز کے لوگ تمام ریگولیٹری اداروں میں بیٹھے ہیں، نظام اتنا خراب ہو چکا ہے کہ تمام ریگولیٹری اداروں میں کارٹلز کے لوگ بیٹھے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت نے ان کمپنیوں کو لوٹ مار کرنے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے، تحقیقات کرائیں کہ ڈیلرز کو کس قیمت پر کھاد مل رہی ہے اور کسان کو کس ریٹ پر۔خورشید جونیجو نے کہا کہ یہ ہمارا قصور ہے۔
جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ میں بھی اتفاق کرتا ہوں کہ ہم سیاستدانوں کا قصور ہے، وزارت صنعت بتائے کہ یوریا کھاد بنانے کی لاگت کیا ہے۔سیکریٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ یوریا کھاد کی ایکس مل قیمت 2440 روپے سے 2800 روپے ہے، ڈیلرز کو 100روپے فی بوری کمیشن ملتا ہے مگر وہ اون کے نام پر زیادہ رقم لیتے ہیں۔
سیکریٹری کا کہنا ہے کہ یوریا فیکٹری کو 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو فیڈ اسٹاک گیس فراہم کی جاتی ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ان کمپنیوں کے ساتھ گیس فراہمی کے طویل مدت معاہدے ہیں، ان کو کیسے ختم کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے جب 1997 میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بات کی تو اس وقت بھی یہ بات کی گئی، نواز شریف کی حکومت کی برطرفی کے بعد بھی جیل میں پوچھا گیا کہ گیس کی قیمت کی کیوں بات کی۔ممبر کمیٹی نے کہا کہ یوریا پر سبسڈی کسانوں کے نام پر انڈسٹری والے لیتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آپ ان گیس کمپنیوں کے شیئر کی قیمت دیکھیں اور کھاد کمپنیوں کا شیئر میں اضافہ دیکھیں، ان کمپنیوں کی بیلنس شیٹ دیکھ لیں سب سمجھ آجائے گا۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ یہ ڈاکہ ہے پاکستانی عوام پر، نیب اور ایف آئی اے اس کی تحقیقات کرے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آپ تحقیقات کرنے سے پہلے حکومت کے کردار کا جائزہ لیں۔