ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کا فیصلہ
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین اسلم بھوتانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر غور کیا گیا۔ دوران اجلاس چیئرمین اسلم بھوتانی نے کہا کہ کمیٹی ایوان کی کارروائی کا ریکارڈ سپریم کورٹ کو دینے اور سابق نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک کے معاملے کی تحقیقات کرے گی ۔
خصوصی کمیٹی نے سابق چیف جسٹس کے بیٹے کی آڈیو لیک کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ کمیٹی وزارت داخلہ کو ایف آئی اے سے معاملے کےتحقیقات کے حوالے سے ہدایات جاری کرے گی۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نےایف آئی اے سے 10 روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔علاوہ ازیں خصوصی کمیٹی نے سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم ثاقب کو کمیٹی میں طلب کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا۔ اس سلسلے میں چیئرمین اسلم بھوتانی نے کہا کہ نجم ثاقب اور ٹکٹ ہولڈر کمیٹی میں آکر معاملے پر مؤقف دے سکتے ہیں۔ دوران اجلاس نجم ثاقب کو پہلے بلایا جا ئے یا ایف آئی اے تحقیقات کے بعد، اس حوالے سے کمیٹی ارکان تقسیم کا شکار ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تحقیقات سے انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے۔ یہ تحقیقات ان کے حق میں جائے گی۔ ہم کسی ادارے یا شخص کے خلاف نہیں، خرید و فرخت کے خلاف ہیں۔اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اسمبلی کارروائی کا ریکارڈ مانگا ہے۔ اس سلسلے میں رائے ہے کہ کمیٹی اس معاملے پر فیصلہ کرے۔ رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ کس قانون کے تحت کارروائی کا ریکارڈ مانگا جا رہا ہے۔
اجلاس میں ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ ایف آئی اے از خود اور وزارت داخلہ کی ہدایات پر تحقیقات کرتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت داخلہ ایف آئی اے کو آج ہی تحقیقات کے لیے ہدایات جاری کرے۔ خصوصی کمیٹی نے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو فارنزک کے لیے ایف آئی اے کو بھجوا دی۔
دوران اجلاس سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم ثاقب اور ٹکٹ ہولڈر کی کمیٹی میں طلبی پر کمیٹی ممبران تقسیم نظر آئے۔ نجم ثاقب کو تحقیقات سے پہلے بلایا جائے یا بعد میں اور نجم ثاقب و ٹکٹ ہولڈر کی طلبی کے معاملے پر خصوصی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس جمعہ کو طلب کرلیا گیا ہے۔
رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ کمیٹی نے آپ کو مینڈیٹ دیا ہے، رجسٹرار سپریم کورٹ کو بلا سکتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو بلانے سے پہلے وزارت قانون کی رائے ضروری ہے ۔ وزارت قانون سے کوئی ہوتا تو قانونی مشاورت میں آسانی ہوتی۔ کمیٹی نے وزارت قانون کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کیا اور وزارت قانون کے عدم تعاون پر معاملہ وزیر اعظم کے نوٹس میں لانے پر غور کیا گیا۔خصوصی کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو کمیٹی میں طلب کرنے کے معاملے کو مؤخر کرتے ہوئے وزارت قانون کی رائے سے مشروط کر دیا اور اس سلسلے میں وزارت قانون کے عدم تعاون کا معاملہ وزیر اعظم اور اسپیکر کے نوٹس میں لانے کا فیصلہ کیا۔