‏آئی ایس پی آر اعلامیے پر تحریک انصاف کا ردِعمل آگیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ‏آئی ایس پی آر کے اعلامیے پر پاکستان تحریک انصاف کا ردِعمل سامنے آگیا۔تحریک انصاف کے مطابق آئی ایس پی آر کا اعلامیہ حقائق سےمتصادم اور زمینی صورتحال کے ناقص ادراک پر مبنی ہے۔ یہ اعلامیہ ملک کی بڑی سیاسی جماعت کیخلاف نفرت و انتقام پر مبنی بیانیے کا افسوسناک مجموعہ ہے۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ تحریک انصاف ایک جمہوری جماعت ہے، جو پرامن، غیرمتشدد اور آئین و قانون پر کاربند رہتےہوئے مقاصد کےحصول پر یقین رکھتی ہے، اپنے قیام سےلیکر آج تک تحریک انصاف، اسکے چیئرمین عمران خان نے آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو ہدف بنایا ہے۔
تحریک انصاف نے کہا کہ عوامِ کے سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق کا تحفظ ہی ہمارا مقصدِ نگاہ ہے، تحریک انصاف نے ہمیشہ آئین و قانون سے انحراف کی حوصلہ شکنی کی ہے، تحریک انصاف نے مارشل لاء کے ذریعے دستور کو کُلّی یا جزوی طور پر معطل کرنے کی مزاحمت کی ہے، ہم دھاندلی و انتخابات میں مداخلت کے ذریعے عوام کے حقِ حاکمیت پر ڈاکے کے بھی شدید مخالف رہے ہیں۔
تحریک انصاف نے کہا کہ پرامن اور صبر آزما سیاسی جدوجہد کا ثمر ہے کہ تحریک انصاف لاکھوں اراکین، کروڑوں ووٹرز کے ساتھ ملک کا سب سے بڑا سیاسی ادارہ ہے، چیئرمین تحریک انصاف کے سیاسی نظریے اور فلسفے کو عوام میں غیرمعمولی تائید و نصرت میسر آئی، تحریک انصاف نے ایک نشست سے لیکر مرکز، پنجاب، پختونخوا، آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان میں حکومت سازی کا سفر ارتقاء سے مکمل کیا، آج تحریک انصاف الحمدللہ بلاشرکتِ غیرے پاکستان کی واحد معتبر سیاسی جماعت ہے۔
تحریک انصاف نے کہا کہ 9 مئی کو چیئرمین تحریک انصاف کے ہائیکورٹ سےنیم فوجی دستوں کے ذریعے اغواء کے بعد کا عوامی ردعمل بہت سے عوامل سے جڑا ہے، چیئرمین عمران خان گزشتہ تیرہ ماہ سے مسلسل ان عوامل کی نشاندہی کرتے آئے ہیں، ان تیرہ مہینوں کے دوران آئین سے بدترین انحراف اور شہریوں کے بنیادی آئینی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں نے عوام میں تلخی کو جنم دیا۔پی ٹی آئی کے مطابق ریاستی اداروں کے مابین طاقت کے توازن میں شدید بگاڑ، ماورائے قانون اقدامات اور معیشت کی تباہی نے بھی تلخی پیدا کی، ملک کی سب سے بڑی جماعت اور اسکی قیادت کو کچلنے کی ناروا کوششوں نے بھی عوام میں اس تلخی کو جنم دیا جسے ریاست نظرانداز کرتی آئی-
پی ٹی آئی نے کہا کہ اس تلخی کے منفی اثرات سے قوم و ریاست کو بچانے کیلئے تحریک انصاف اور اسکے چیئرمین نے ڈھال کا کردار ادا کیا، چیئرمین عمران خان نے ریاست کو صاف شفاف انتخابات کے ذریعے سیاسی و انتظامی بحران کے حل کا نسخہ پیش کیا، عمران خان نے قوم کو پرامن رہنے اور دستور و قانون کے دائرے میں رہ کر ووٹ کی پرچی کے ذریعے ردعمل کے اظہار کی جمہوری راہ دکھلائی، بدقسمتی سے طاقت و اختیار کے سامنے دلیل کو سرنگوں کرنے کی ضد غالب آگئی.
تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ میں ایک غیرقانونی، بلاجواز اور اشتعال انگیز کارروائی نے وہ حالات پیدا کئے جن پر ہر محب وطن رنجیدہ ہے، حالات کے بہتر ادراک اور آئین سے رہنمائی کی بجائے حکمت پر نفرت و تعصب کو ترجیح دینے سے نقصانات میں شدت کا اندیشہ ہے.
تحریک انصاف نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف افراد کو اداروں پر فوقیت کی کسی طور قائل نہیں، تحریک انصاف افراد اور اداروں کو یکساں طور پر قانون کی تابعداری کا پابند سمجھتی ہے، چنانچہ لازم ہے کہ دستور سے انحراف پر اصرار کی بجائے آئین کی حدود میں سمٹا جائے، مختلف حیلہ سازیوں سے عوام کو حقِ حاکمیت سے محروم کرنے کی روش ترک کرکے آئین کو فیصلہ کن حیثیت دی جائے۔