کوچز کے اچانک ’کُوچ‘ کرنے کی وجہ کیا بنی؟

(قدرت روزنامہ)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں اچانک ہونے والی بڑی تبدیلیوں نے سب کو حیران کردیا ہے۔ جہاں دنیا کی دیگر کرکٹ ٹیمیں ٹی20 ورلڈ کپ کی بھرپور تیاریوں میں مصروف ہیں وہیں پی سی بی میں اوپر سے نیچے تک تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔

2019ء میں جب مصباح الحق کو آنکھیں بند کرکے چیف سلیکٹر، ہیڈ کوچ اور بیٹنگ کوچ کی ذمہ داریاں دی گئیں تو اسی وقت اس بات کا اندازہ ہوگیا تھا کہ کوچنگ کا تجربہ نہ رکھنے والے کو اتنی ساری ذمہ داریاں ایک ساتھ دینے کا نقصان ہی ہوگا، اور اب سب نے یہ دیکھ بھی لیا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ان سے چیف سلیکٹر کا عہدہ واپس لیا گیا پھر بیٹنگ کوچ اور اب ہیڈ کوچ کا عہدہ بھی مصباح کو چھوڑنا پڑا۔ یہاں پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی اور چیف ایگزیکیٹو آفیسر (سی ای او) وسیم خان کو بے قصور نہیں قرار دیا جاسکتا کہ ان کی کرم نوازی کی وجہ سے ہی یہ سب کچھ ہوا تھا۔

ذرائع کے مطابق پی سی بی کے پیٹرن اِن چیف وزیرِاعظم عمران خان نے جب رمیز راجہ کو چیئرمین پی سی بی بنانے کا فیصلہ کیا تو اس کے ساتھ ہی کافی معاملات واضح ہوگئے تھے کہ بورڈ اور ٹیم مینجمنٹ میں کئی تبدیلیاں ہوں گی، کیونکہ ہر چیئرمین اپنی ٹیم لانا چاہتا ہے تاکہ وہ اس کے ساتھ آسانی سے کام کرسکے۔

رمیز راجہ اپنے یوٹیوب چینل پر کئی مرتبہ مصباح الحق اور وقار یونس کے کام کرنے کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بناچکے ہیں اس لیے انہوں نے بورڈ میں سب سے پہلی تبدیلی کوچز کو بدلنے سے ہی کی۔

ذرائع کے مطابق 3 روز قبل رمیز راجہ نے قومی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس سے ملاقات کی اور انہیں آگاہ کیا کہ وہ ٹیم مینجمنٹ میں تبدیلی کے خواہاں ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے پیٹرن اِن چیف سے مشاورت بھی کی ہے لہٰذا آپ استعفیٰ دے دیں، جس پر وقار یونس نے اپنا استعفیٰ بورڈ کو بھجوا دیا۔

دوسری جانب ہیڈ کوچ مصباح الحق کے ساتھ بھی ورلڈ کپ ٹیم کی سلیکشن پر اختلافات ان کے استعفیٰ پر متنج ہوئے۔ ذرائع کے مطابق ہیڈ کوچ مصباح الحق ورلڈ کپ ٹیم میں جن کھلاڑیوں کو نہیں چاہتے تھے انہیں شامل کرلیا گیا، ان کھلاڑیوں میں سرِفہرست اعظم خان ہیں۔ جب مصباح الحق نے اس حوالے سے سی ای او وسیم خان سے ملاقات کی تو انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کیا، اور جب انہیں لگا کہ اب ان کی بات نہیں مانی جائے گی تو ورلڈ کپ میں بُری کارکردگی کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے مصباح الحق نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور بورڈ کو اپنا استعفیٰ بھجوا دیا۔

بطور ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بطور باؤلنگ کوچ وقار یونس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو متاثرکن کامیابیاں کم ہی ملتی ہیں۔ مصباح الحق کی کوچنگ کے دوران پاکستانی ٹیم کو اپنے ہی گھر میں سری لنکا کی ایسی ٹیم کے ہاتھوں ٹی20 سیریز میں وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا جس کے آدھے کھلاڑیوں نے پاکستان آنے سے ہی انکار کردیا تھا۔ بعدازاں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سے شکست کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز میں کامیابی اور پھر اوے سیریز میں کامیابی ہی ٹیم مینجمنٹ اور پاکستان ٹیم کی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ زمبابوے سے جیت، انگلینڈ سے شکست اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں کامیابی حاصل ہوئی اور ٹیسٹ سیریز ڈرا ہوئی۔

—پی سی بی
گزشتہ 2 سال میں پی سی بی کے فیصلوں کو بھی کسی صورت درست قرار نہیں دیا جاسکتا، جس کی سب سے بڑی مثال مصباح الحق کو متعدد ذمہ داریاں دینا اور پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ واپس لے لینا ہے۔ وقار یونس کا بھی یہ قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ بطور کوچ تیسرا دور تھا، اس سے پہلے وہ 2 دفعہ بطور ہیڈ کوچ کام کرچکے ہیں اور اب کی بار زیادہ تجربہ ہونے کے باوجود انہوں نے مصباح الحق کے ماتحت رہتے ہوئے بطور باؤلنگ کوچ کام کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا۔

بطور کوچ وقار یونس اپنے گزشتہ 2 ادوار کی طرح اس مرتبہ بھی کامیاب نہیں ہوسکے۔ گزشتہ ادوار کی طرح اس دفعہ بھی انہیں بورڈ سے نکالا ہی گیا ہے۔ کرکٹ ماہرین کے مطابق پی سی بی کو ورلڈ ٹی20 تک انتظار کرنا چاہیے تھا جس کے بعد ٹیم کی پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے ٹیم مینجمنٹ میں تبدیلیاں کرنی چاہئیں تھیں، لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔

بطور سلیکٹر اور کوچ مصباح کی کچھ خوبیاں بھی ہیں۔ مثلاً انہوں نے جن کھلاڑیوں کو موقع دیا تو بھرپور انداز میں دیا۔ مثال کے طور پر فواد عالم کی ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی مصباح الحق کی وجہ سے ہی ممکن ہوئی، اور خود فواد عالم بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔ اسی طرح محمد رضوان کو ٹیم میں کھلانا اور پھر انہیں اوپر کھلانے کا فیصلہ بھی مصباح الحق کا ہی تھا جسے محمد رضوان نے درست ثابت کیا۔

مصباح الحق اور وقار یونس کی اچانک رخصی کے بعد پی سی بی نے عارضی طور پر نیوزی لینڈ کی سیریز کے لیے سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق اور ثقلین مشتاق کو کوچنگ کی ذمہ داریاں سونپی ہیں، اور آئندہ چند روز میں پی سی بی اشتہار کے ذریعے نئے کوچز کی تعیناتی کرے گا۔

اگرچہ اچانک سے کوچز کی تبدیلی کا ٹیم کی کارکردگی پر بھی اثر پڑسکتا ہے لیکن عبدالرزاق کے ٹیم کے ساتھ ہونے کی وجہ سے شارٹ فارمیٹ میں ٹیم کی پرفارمنس میں بہتری کی توقع کی جا رہی ہے کیونکہ عبدالرزاق کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور خیبرپختونخوا ٹیم کے ساتھ کوچنگ کے بہترین نتائج دے چکے ہیں۔ ان کے ساتھ ثقلین مشتاق ہیں جو دنیا کی کئی ٹیموں کے ساتھ بطور کوچ کام کرچکے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ پاکستان ٹیم کو نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں کس طرح تیار کرتے ہیں کہ جس سے ورلڈ کپ میں بھی تیاری کا موقع ملے گا۔

Recent Posts

وزیراعلیٰ کی قیادت میں عمران خان کی رہائی کیلیے تحریک کا آغاز ہوچکا، خیبرپختونخوا حکومت

پشاور(قدرت روزنامہ) خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان…

2 hours ago

باجوڑ میں پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکے میں دو افراد جاں بحق

پشاور(قدرت روزنامہ)خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے علاقے تخت بھائی میں جلالہ پُل کے قریب دھماکے…

3 hours ago

وزیراعظم کے دورے میں تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے کے معاملات آگے بڑھے ہیں، عطااللہ تارڑ

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وفاقی وزیراطلاعات اور نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز…

3 hours ago

سمجھ نہیں آتی آئی ایم ایف مراعات میں کمی کیلیے حکومت پر زور کیوں نہیں ڈالتا، حافظ نعیم

لاہور(قدرت روزنامہ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف…

3 hours ago

یو اے ای نے کراچی اسلام آباد ائیرپورٹس پر ایوی ایشن سیکیورٹی عالمی معیار کے مطابق قرار دیدی

کراچی(قدرت روزنامہ) متحدہ عرب امارات کی ٹیم نے کراچی اور اسلام آباد ائیرپورٹس پر ایوی…

3 hours ago

توہین رسالتؐ و قرآن کے مرتکب کو پھانسی کا حکم

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سیشن عدالت نے توہین رسالتﷺ، توہین قرآن کے مشہور کیس کا فیصلہ…

4 hours ago