ہیٹ ویو سے بچانے کے لیے بنایا گیا تھا۔۔ لال دوائی کے طور پر بننے والا روح افزاء کیسے بنا؟ مشہور لال شربت کی دلچسپ کہانی
(قدرت روزنامہ)اکثر رمضان میں افطاری کی رونق بڑھانے والا لال شربت جسے روح افزاء کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، سب کی توجہ خوب حاصل کر لیتا ہے، مگر ہر ایک دل میں گھر کرنے والا یہ شربت بنا کیسے تھا؟
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے .
عام شربتوں کی طرح دکھائی دینے والا روح افزاء عام شربت بالکل بھی نہیں ہے، اس کا اندازہ اس بات سے ہی لگا لیں، کہ یہ لال شربت کئی سال سے یوں ہی پاکستان اور بھارت میں اپنی گھات بٹھا رہا ہے .
BusinessInspection.com نامی ویب سائٹ کی جانب سے ایک ایسا ہی آرٹیکل پبلش کیا گیا تھا، جس میں اس حوالے سے باقاعدہ طور پر بتایا گیا کہ گرمی کا توڑ اور افطاری کی جان سمجھا جانے والا یہ شربت کس طرح بنا .
اس میٹھے رسیلے اور خوشبودار شربت کے بانی حکیم حافظ عبدالمجید تھے،جو کہ انڈیا کے شہر پیلیوت میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے قرآن مجید حفظ کیا اور پھر فارسی زبان سیکھنا شروع کر دی .
چونکہ حافظ عبدالمجید حکیم بھی تھے، یہی وجہ تھی کہ وہ مختلف ادویات بھی تیار کیا کرتے تھے،جو کہ مختلف بیماریوں کے خلاف فائدہ مند ثابت ہوتیں،ہاتھ میں ایک ایسی شفاء تھی، جس سے مریضوں کو بیماری کا شدت کا احساس کم ہونے لگتا تھا .
چونکہ اُس دور میں بھی ہیٹ ویو، شدید گرمی اپنے عروج پر رہا کرتی تھی، تو اس دور کے رہنے والے بھی مختلف طرح سے اسکا توڑ نکالتے، اب ظاہر ہے، اس دور میں اے سی، جدید پنکھے تو بننے سے رہے .
یہی وجہ تھی کہ حکیم عبدالمجید نے گرمی کی شدت ہیٹ ویو کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایسا سیرپ بنایا تھا جس میں پھل شامل تھے، لال رنگ کے گاڑھے سیرپ میں مختلف حربز بھی شامل تھے .
جوکہ ڈیہائیڈریشن، ڈائیریا اور ہیٹ اسٹروک کے خلاف مؤثر ثابت ہو رہا تھا، اس کا نام ہی روح افزاء رکھا گیا تھا، اپنے سواد، خوشبو کی بدولت روح افزاء اتنا مشہور ہوا کہ ہر گھر میں اپنا اہم مقام بنا گیا .
روح افزاء بھی ہمدرد کا ہی حصہ ہے، واضح رہے ہمدرد ادارے کا اسلامی خدمت میں ایک اہم حصہ ہے،جو کہ اسلامی چیریٹبل وقف کے طور پر مسلم امہ میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے .
. .