وکیل قتل کیس،عمران خان کیخلاف انسداد دہشت گردی عدالت کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) کوئٹہ میں وکیل کے قتل کیس میں عمران خان کی نامزدگی کا معاملہ،سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف انسداد دہشت گردی عدالت کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی وکیل کے قتل میں نامزدگی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل 2 رکنی نے سماعت کی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دئیے کہ مدعی نے کہا اس کے والد نے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف ہائیکورٹ میں آرٹیکل 6 کا کیس دائر کر رکھا ہے۔ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا گیا،ماتحت عدالت کے جج نے دیکھا تک نہیں کہ عمران خان کیخلاف شواہد ہیں یا نہیں۔ وکیل نے کہا کہ میرے موکل کی جان کو خطرہ ہے کہ مہربانی فرما کر گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ کا 2 رکنی بینچ بلوچستان ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ کے فیصلے کو معطل نہیں کر سکتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ ہم دوسرے فریق کو سنے بغیر اس سطح پر کوئی حکم جاری نہیں کر سکتے۔ دوران سماعت وکیل درخواست گزار اور جسٹس اعجاز الاحسن کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ آپ لارجر بینچ کیلئے چیف جسٹس کو درخواست دیں۔
درخواست گزار وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم ملاقات کرتے ہیں تو اخباروں میں خبریں چھپ جاتی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے قرار دیا کہ آپ درخواست دائر کرنے جائیں تو بلوچستان حکومت کے وکیل کو ساتھ لیکر جائیں،ایسا کرنے سے شفافیت پر سوال نہیں اٹھے گا۔ سپریم کورٹ نے سرکاری وکیل سے مقدمے کی تفصیلات طلب کر لیں،جبکہ ایڈووکیٹ جنرل اور پراسکیوٹر جنرل بلوچستان سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ عدالت نے وکیل لطیف کھوسہ کی عبوری ضمانت دینے کی استدعا مسترد کر دی،لطیف کھوسہ کی ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکم امتناع دینے کی استدعا بھی مسترد کر دی گئی۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔